لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منگل کے روز منی لانڈرنگ اور معلوم ذرائع سے زائدآمدن و اثاثہ جات کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) لیڈر حمزہ شہباز کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔آج کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ حمزہ اپنی آمدن سے زائد اثاثوں کے ذرائع سے متعلق اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے ۔
سماعت کے دوران حمزہ کے وکیل نے کہا کہ حمزہ کے خلاف منی لانڈرنگ قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا ہے کیونکہ یہ قوانین ان کے جرم کرنے کے بعد وضع کیے گئے ہیں۔حمزہ کے وکیل نے مزید کہا کہ جس آمدن کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے وہ منی لانڈرنگ قوانین بنائے جانے سے پہلے ان کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے تھے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف پہلا آرڈی ننس 2007میں لایا گیا تھا جو90روز کے بعد غیر موثر ہو گیا تھا۔دوسرا آرڈی ننس 2009میں لایا گیا اور منی لانڈرنگ کے خلاف اصل قانون 2010میں بنایا گیا۔
عدالت نے اس پر کہا کہ اگر مدعا علیہہ کا نقطہ نظر مان لیا جائے تو منی لانڈرنگ کا قانون مکمل طور پر بے سود اور بے مصرف ہو جائے گا۔جرح کے دوران عدالت نے نوٹ کیاکہ حمزہ کے والد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میان محمد شہباز شریف تین بار وزیر اعلیٰ رہے جس پر حمزہ نے جواب دیا کہ وہ خود ایک بار بھی اس عہدے پر نہیںرہے۔
حمزہ کے وکیل نے کہا کہ ملزم کی انکم ٹیکس ریٹرن میں مکمل تفصیل مہیا کی جا چکی ہے۔جب عدالت نے حمزہ کے ذاتی کھاتوں میں اضافہ کے حوالے سے معلوم کیا تو قومی احتساب بیورو کے وکیل نے کہا کہ 2009تا ان کے کھاتوں میں 400ملین سے زائد رقم کا اضافہ ہوا ہے۔