اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی اس عذر داری پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا جس میں سابق فوجی حکمراں نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ اسلام آباد کی ایک خصوصی عدالت میں زیر التواسنگین غداری کیس پر حکم امتناعی جاری کرے۔
مشرف نے اپنی عرضی میں ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ ان کے خلاف سنگین غداری شکایت سے لے کر ایک استغاثہ کے تقرر اور ایک خصوصی عدالت تشکیل دینے تک کی ان تمام کارروائیوں کو جو خصوصی عدالت میں معرض التوا میں پڑی ہیں، غیر آئینی قرر دے۔
تین ججی خصوصی عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق حکم کے باوجود جس میں اس نے گذشتہ ماہ خصوصی عدالت کو اس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ،کل 17دسمبر کو سنگین غداری کیس میں اپنا فیصلہ سنا دے گی۔
واضح ہو کہ ہائی کورٹ کا حکم28نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے عین ایک روز قبل 27نومبر کو آیا تھا۔جس کے بعد خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کےفیصلہ کا اعلان روک دیا تھا۔ہفتہ کے روز مشرف نے اپنے وکیلوں خواجہ احمد طارق رحیم اور اظہر صدیق کے توسط سے داخل کردہ عرضی میں لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ جب تک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ان کی عذر داری پر کوئی فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک خصوصی عدالت میں چل رہے مقدمہ پر روک لگا دی جائے۔
اس عذر داری میں سابق فوجی حکمراں نے سنگین غداری کے الازمات پر مقدمہ چلانے کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل اور طریقہ کار میں قانونی سقم کو چیلنج کیا تھا۔