اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی نائب صدر و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کی اس استدعا پر، جس میں انہوں نے اپنا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کی درخواست میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس بھی منسلک کرنے کہا ہے، قومی احتساب بیورو کو جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں ایک دو ججی بنچ نے اس کیس کی سماعت شروع کی۔
سماعت کے دوران مریم کو وکلاءامجد پرویز اور اعظم نذیر ترار نے عدالت کے رو برو دلیل پیش کی کہ مریم کے والد پی ایم ایل این کے رہبر اعلیٰ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تازہ طبی رپورٹیں بھی درخواست کےساتھ داخل کی گئی ہیں۔
وکیلوں نے کہا کہ مریم کی والدہ کا بھی انتقال ہوگیا ۔ اور باوجود اس کے کہ ان کا بیرون ملک رکنا ان کے لیے کوئی مشکل نہ تھا وہ اپنے والد نواز کے ساتھ وطن واپس آگئیں۔عدالت نے انہیں اپنا پاسپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔اب پچھلے دو ماہ سے وہ صرف ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت مانگ رہی ہیں۔
مریم کے وکلاءنے مزید کہا کہ نواز شریف کی طبی رپورٹیں باقاعدگی سے عدالت میں پیشکی جارہی ہیں۔24فروری کو نواز شریف کی انجیو گرافی ہونی ہے لہٰذا عدالت مریم نواز کو لندن جانے کیاجازت دے دے تاکہ وہ اپنے والدکے ساتھ انجیو گرافی کے وقت موجود رہیں۔
یہ دلیلیں سننے کے بعد عدالت نے قومی احتساب بیورو سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 25فروری تک موقوف کر دی۔واضح ہو کہ گذشتہ سال دسمبر میں وفاقی کابینہ نے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے مریم نواز کا نام حذف نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے بعد 14جنوری کو وفاقی کابینہ نے چودھری شوگر ملز کیس میںبھی مریم کا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ میں درج کرادیا۔