اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مکان کو ایک شیلٹر ہوم میں تبدیل کرنے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔جسٹس شاہد بلال عباسی نے صوبائی حکومت کو اس ضمن میں دس روز کے اندر جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
سابق وزیر خزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کی جانب سے داخل کی گئی عذر داری میں کہا گیا ہے کہ ڈار کی رہائش گاہ کو ایک شیلٹرہوم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس رہائش گاہ کی نیلامی پر پہلے ہی امتناع جاری کر چکا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ ڈار کی لاہور جائیداد کی نیلامی کے خلاف 29جنوری کو حکم امتناعی جاری کر چکی ہے اور اس کے لے اس نے آئندہ سماعت13فروری مقرر کی ہے۔اپنی عذر داری میں تبسم اسحاق ڈار نے دلیل دی کہ چونکہ یہ مکان ان کی ملکیت ہے اس لیے اسے نیلام نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مکان ان کے شوہر نے انہیں حق مہر کے طور پر دیا تھا۔تبسم نے مزید کہا کہ حکومت سیاسی انتقام لینے پر تلی ہے اور وہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) رہنماؤں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
دریں اثنا پی ایم ایل این کے صدر اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد میاں محمدشہباز شریف نے ڈار کے مکان کو شیلٹر اور لنگر خانہ میں تبدیل کرنے کے ا قدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے ملک و قوم کی خدمت کی ہے اور ناجائز ہتھکنڈوں سے ان کی خدمات کو ہیچ نہیں کیا جا سکتا ۔
شہباز نے کہا کہ اس وقت عام آدمی وزی روتی ،روزگار اور تجارت کے باعث نہایت پریشان ہے لیکنبدعنوان ، نااہل اور منتقم المزاج حکامت سیاسی مخالفین سے انتقام لینے میں لکی ہے۔یہاں یہ بات قاب ذکر ہےکہ جمعہکو حکومت پنجاب نے ڈار کی رہائش گاہ کو پناہگاہ میں تبدیل کر دیا تھا ۔