طرابلس:لیبیا نے اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے کی پاداش میں ملک کی وزیر خارجہ کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا اور ان کی جگہ ایک نوجوان کابینی وزیر کو عارضی وزیر خارجہ مقرر کر دیا۔ملک کے وزیر اعظم عبدالحمید محمد دبیبہ نے اتوار کے روز اس کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کے اس اعلان کے بعد کہ اعلیٰ لیبیائی سفارت کار نے گزشتہ ہفتے روم میں اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کی تھی، ملک کی وزیر خارجہ نجلامحمد المنقوش کو معطل کر دیا ہے اور معاملہ کی اصلیت جاننے کے لیے ت ان سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔اسرائیل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے انسانی ہمدردی کے مسائل، زراعت اور پانی کے انتظام میں اسرائیلی امداد سمیت ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہین نے اپنے لیبیائی ہم منصب سے تبادلہ خیال کے دوران لیبیا میں یہودی ورثے کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ اس ملاقات کی زمین اطالوی وزیر خارجہ نے ہموار کی تھی۔ اسرائیلی اعلان کے بعد لیبیا میں چھٹ پٹ مظاہرے شروع ہوگئے۔ وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کی قیادت والی قومی اتحاد حکومت نے ایک فیس بک بیان میں وزیر خارجہ نجلا المنقوش کو عارضی طور پر معطل کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا اور وزارت خارجہ کا قلمدان نوجوان وزیر کو سونپ دیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے فیس بک صفحہ پر ایک بیان میں کہا کہ منقوش نے اسرائیلی نمائندوں کے ساتھ ملاقاتوں کو مسترد کر دیا ہے۔ اور کہا کہ وہ لیبیائی حکومت کے موقف کے عین مطابق اسرائیلی سفارت کاروں سے ملاقاتیں نہیں کرتیں۔ لیبیا کی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کوجو اطالوی وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کے دوران ہوئی، اچانک اور غیر سرکاری ملاقات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اٹلی کے دارالخلافہ روم میں جو کچھ ہوا وہ پیشگی منصوبے یا پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت نہیں ہوا ۔ واضح ہو کہ کئی دیگرعرب ممالک کی طرح فی الحال لیبیا کے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
