نئی دہلی: شہریت قانون کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی ۔اور مشرقی ہند میں آسام، مغربی بنگال، جنوبی ہند میں حیدر آباد، شمالی ہند میں دہلی اور وسطی ہند میں اترپردیش کے مختلف اضلاع میں سلامتی دستوں اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہونے کی خبریں مل رہی ہیں۔
اسی دوران اتر پر دیش کے دارالخلافہ لکھنؤ میں واقع ہندوستان کی معروف درسگاہ ندوة العلماءمیں بھی احتجاج کی لہر پہنچ گئی اور شہریت ترمیمی بل پر حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کرنے والے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے طلبا کی حمایت میں دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے طلبا کی طرح ندوة العلماءکے طلبا بھی ”آواز دو ہم ایک ہیں“ نعرہ لگاتے ہوئے کیمپس سے باہر نکل آئے۔
لیکن پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دس منٹ کے اندر انہیں کیمپس میں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔عینی شاہدین کے مطابق ندوة العلماءکے طلبا کا احتجاج منصوبہ بند نہیں تھا بلکہ جامعہ اور اے ایم یو میں مبینہ طور پر پولس کارروائی کے حوالے سے خبریں پھیلتے ہی ان طلبا نے فوری طور پر نعرے بازی شروع کر دی اور تقریباً200طلباکیمپس سے باہر نکل پڑے۔
طلبا نے ندوہ کی جانب اہم سڑک کی ناکہ بندی کر دی۔سرکل افسر مہانگر سونم کمار کے مطابق کچھ راہگیروں نے اس احتجاجی مظاہرے کی اطلاع دی تو پولس فوراً جائے وقوعہ پہنچ گئی۔اور طلبا کو کیمپس کے اندر کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات پر قابو رکھنے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہونے دینے کے لیے کیمپس کے اطراف پولس تعینات کر دی گئی ہے۔