تہران: (اے یو ایس ) ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے روس کے موجودہ صدر ولادی میر پوتین کو بھیجے گئے ایک خط میں ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ پر طویل عرصے تک اقتدار پر جمے رہنے کے سبب دبے لفظوں میں نکتہ چینی کی ہے۔ خامنہ ای 1989 سے ایران کے رہبر اعلیٰ ہیں۔
برطانوی اخبار “دی ٹائمز” کے مطابق یہ موقف اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ 64 سالہ احمدی نڑاد سیاست میں واپس آنے اور آئندہ جون میں مقررہ صدارتی انتخابات میں امیدواری کے خواہش مند ہیں۔برطانوی اخبار نے یہ نہیں بتایا کہ سابق ایرانی صدر کی جانب سے مذکورہ خط پوتین کو کب اور کیسے بھیجا گیا۔
اخبار کے مطابق احمدی نڑاد نے لکھا کہ “انسانی تاریخ میں ان حکمرانوں کی اچھی ساکھ نہیں ملتی جنہوں نے اپنی سربراہی کی مدت غیر محدود عرصے تک پھیلانے کی کوشش کی”۔سابق ایرانی صدر کا مزید کہنا ہے کہ ” حکمرانی اور اس کے عرصے کا تعین یہ عوام کا حق ہے۔ یہ حق خالق کائنات نے انسان کو دیا ہے۔ اسے کوئی فرد یا جماعت کسی طور سلب نہیں کر سکتی”۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ احمدی نژاد نے مطلوبہ وقفے کے بعد 2017 میں تیسری مرتبہ صدارتی انتخابات میں خود کو نامزد کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس موقع پر خامنہ ای نے ابتدا میں احمدی نڑاد کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ کرسی صدارت کی دوڑ میں آگے نہ بڑھیں۔ تاہم جب احمدی نڑاد قائل نہ ہوئے تو انتخابات کی نگرانی کرنے والی کونسل”شوریٰ نگہبان“نے 81 سالہ خامنہ ای کے حکم پر احمدی نژاد کی نامزدگی کو مسترد کر دیا۔
یاد رہے کہ محمود احمدی نژاد 2005 سے 2013 تک ایران کے صدر رہے۔ایسا لگتا ہے کہ احمدی نڑاد نے خود کسی طریقے سے کوشش کی ہے کہ پوتین کو بھیجے گئے خط کا مواد منظر عام پر آ جائے۔