کلکتہ:(اے یو ایس) مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر بنگلہ دیش سے آئی رفیوجی کمیونٹی متوا سماج کو ہندوستانی شہری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متوا ہندوستانی شہری پہلے سے ہی ہیں اس لئے انہیں شہریت ترمیمی ایکٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بنگال میں این آر سی اور این پی آر کو نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
لوک سبھا انتخابات میں متوا سماج کے منھ موڑ لینے کی وجہ سے کئی سیٹوں پر نقصان کا سامنا کرنے والی ترنمول کانگریس ایک بار پھر متوا سماج کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ تقریباً 100 اسمبلی حلقے میں متوا سماج کا اثر ہے۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے رانا گھاٹ جہاں متوا سماج کی بڑی آبادی ہے، میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متوا سماج ہندوستانی شہری ہیں اور انہیں حق رائے دہی کا پورا حق ہے۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اور مرکزی حکومت کسانوں کے مفادات کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں مرجاﺅں گی، لیکن بنگال کو فروخت نہیں ہونے دیا جائے گا اور بنگال کو تباہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی بنگال کی ہڈی کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بنگال کی کلچر اور ثقافت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مگر جب میری سانس ہے بنگالی کلچر کو نقصان پہنچنے نہیں دیا جائے گا۔ممتا بنرجی نے کہا کہ نئے زرعی بل ایکٹ کے نام پر کسانوں کے حقوق کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کسانوں کی فصلیں بڑی کمپنیوں کے ہاتھ میں دی جارہی ہیں۔ ہم اس بل کو کسی بھی قیمت پر نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیوں کہ بی جے پی کے لوگ جانتے ہیں کہ میں کبھی بھی سرنہیں جھکاﺅں گی اور کبھی بھی بی جے پی کے آگے سر تسلیم خم نہیں کروں گی اس لئے مجھے پسند نہیں کرتے۔
پہلے کورونا وائرس کے نام پر پورے ملک کو بندی بنایا گیا اب پورے ملک کو جیل میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ اور نریندر مودی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ ہارنے کے بعد بھی اپنی جیت کا اعلان کر رہے ہیں اور امریکی جمہوریت کو بدنام کیا ہے۔ مودی بھی ملک کے عوام کی بات کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ جب بھی انتخاب آتا ہے مودی اور بی جے پی کو متوا سماج کی یاد آتی ہے اور انتخابات ختم ہوتے ہی بی جے پی انہیں فراموش کردیتی ہے۔ آسام میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ شہریت کے نام پر 22 لاکھ افراد اس فہرست سے باہر تھے۔ 19 لاکھ بنگالی تھے۔ بنگال میں موجود تمام رفیوجیوں کو ایک زمین لیز پر دی جائے گی۔ ہمیں اپنی شہریت نہیں چھیننے دیں گے۔