نئی دہلی: ریاست اتر پردیش کے ضلع بستی کے مدرسہ دارالعلوم اسلامیہ کے استاذ حدیث سابق صد رالمدرسین محی السنہ مولانا نثار احمد قاسمی نے منگل کے روز طویل علالت کے بعد اعی اجل کو لبیک کہہ دیا ، وہ تقریباً 72سال کے تھے، موصوف کے انتقال پر ملال سے دارالعلوم ہذا شہر بستی اور ان کے ہمدردوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ۔
مولانا موصوف لا ولد تھے اور ڈھائی سال قبل ان کی اہلیہ کا بھی انتقا ل ہو گیا تھا۔ مولانا اپنے شاگردوں کی ایک طویل فہرست چھوڑ گئے ہیں، مولانا قاسمی علم و ادب کے عظیم شاہکار تھے پرہیزگار ی کا یہ عالم تھا کہ نماز پنجگانہ کے علاوہ تہجد کی نماز کبھی ترک نہیں کرتے تھے ،اعمال صالح کرنے میں یکتائے روزگار تھے۔ مولانا قاسمی کے شاگردوں کے تعداد ہزاروں میں ہے ملک کے اکابرعلما ، ومشائخ کی نظر میں مولانا قاسمی سلف صالحین کی عظیم یادگار تھے ۔
دارالعلوم اسلامیہ بستی کے مہتم مولاناظہیر انور قاسمی ،مولانا عبدالرب قاسمی ،مولانا ہدایت اللہ قاسمی ، جمعیت علماءکے ضلع صدر مولانا الحاج منظور احمدمظاہری ، مفتی عزیر احمد ندوی، ڈاکٹر محمد ایوب سرجن وغیرہ نے مولانا قاسمی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا انتہائی درجہ کے متقی پرہیزگار اور مخلص انسان تھے ا للہ تعالی نے انہیں بڑی خوبیوں سے نوازا تھا ہو بیک وقت بڑے خطیب منتظم اور متعدد دینی و تعلیمی اداروں کے ذمہ دار تھے ، قومی و ملی مسائل پر متوازن رائے کا اظہار کرتے تھے۔
صوبے کے علماءنے کہا کہ مولانا قاسمی مرحوم ایک باکردار صاحب اخلاقی اور وسیع النظر عالم دین تھے وہ ہر مکتبہ فکر نظر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ، نامساعد حالات میں بھی کسی تصادم کے بغیر اپنی راہ کیسے نکالی جاتی ہے مولانا اس طریقہ کار سے واقف تھے، علماءنے مولی تعالی کی بار گاہ میں دعا کی کہ اللہ ان کی مغفرت فرما اور ان کے درجات کو بلند فرما کر مولانا مرحوم کی خدمات کو قبول کرتے ہوئے انہیں جنت الفردوس کا مکین بنا اور پسماندگان خصوصاً مولانا الحاج عبدالرحمن قاسمی ، حافظ محمد احمد اور مولانا محمد حسان قاسمی وغیرہ کو صبر جمیل عطا فرما۔
مولانا مرحوم کی نماز جنازہ موضوع گلرہا تحصیل مہنداول ضلع سنت کبیر نگر کے قبرستان میں بدھ کے روز صبح دس بجے ادا کی گئی اور مذکورہ قبرستان میں میں ہی حضرت کو سپر د خاک کیا گیا ۔