Maulana Sherani registers complaint against JUI-F president Fazal-ur-Rehmanتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس ) جمیعت علمائے اسلام(جے یو آئی) پاکستان کے رہنما مولانا محمد شیرانی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مولانا فضل الرحمٰن کو نوٹس دے گی کہ انہوں نے کس دستور کے تحت اپنی جماعت کی رجسٹریشن کرائی ہے۔

کوئٹہ میں جمیعت علمائے پاکستان کے دیگر قائدین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا محمد شیرانی نے کہا کہ مرکزی مجلس عمومی میں ہمارے ایک ساتھی ڈاکٹر ساتکزئی نے مولانا کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ان سے پوچھا کہ حضرت ہماری غلط فہمی کا ازالہ کریں، سننے میں آتا ہے کہ جماعت کا رجسٹریشن آپ کے نام سے ہوا ہے، اگرجمیعت علمائے اسلام(پاکستان) فضل الرحمٰن کے نام پر ہو گا تو اس کا معنی یہ ہے جماعت مولانا کے نام پر الاٹ کی گئی ہے جیسے کہ کوئی ملکیت الاٹ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ساتکزئی نے مزید کہا کہ اگر جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمٰن ہے تو اس کے معنی گروپ ہیں، تو آپ ہماری اس غلط فہمی کا ازالہ کریں تو اس مجلس عمومی میں مولانا صاحب نے فرمایا کہ کوئی فضل الرحمٰن اور (ف) نہیں ہے، جمیعت علمائے اسلام پاکستان ایک جماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ بعد میں معلوم ہوا کہ 2002 کا رجسٹریشن جمیعت علمائے اسلام پاکستان فضل الرحمٰن کے نام سے تھا اور 2008 اور 2013 کا رجسٹریشن جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمٰن کے نام سے ہوا جس میں پاکستان نہیں تھا۔

مولانا شیرانی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کی مدت سے جب ساتھیوں نے ان چیزوں کو محسوس کرتے ہوئے رکن سازی اور تنظیم سازی میں سیانت کے فقدان کو انہوں نے محسوس کیا تو 2018 میں جو رجسٹریشن ہوئی وہ جمیعت علمائے اسلام پاکستان فضل الرحمٰن کے نام سے ہوئی، اس میں مولانا کے اپنے دستخط سے خط بھی موجود ہے جس میں انہوں نے خود جمیعت علمائے اسلام کا امیر بھی ظاہر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالغفور حیدری کے دستخط سے بھی خط موجود ہے جس میں وہ جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ لکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں انتخابی نشان قلم الاٹ کیا جائے۔مولانا شیرانی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہمارے ایک ساتھی کو بھی ،جو حاصل بزنجو کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے، سرکاری طور پر ٹکٹ جمیعت علمائے اسلام(ف) پر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ساتھیوں نے یہ مسئلہ اٹھایا تو پھر کامران مرتضیٰ نے درخواست جمع کی اور اس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ الیکشن کمیشن نے ازخود کیا ہے حالانکہ مولانا کے دستخط سے خط موجود ہے، نائب امیر مولانا قمر دین کے دستخط سے خط موجود ہے، جنرل سیکریٹری عبدالغفور حیدری کے دستخط سے خط موجود ہیں اور اس میں ثبوت بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا شجاع الملک نے ایک درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی ہے کہ یہ کلرک کی غلطی نہیں ہے بلکہ یہ باقاعدہ رجسٹریشن ہے اور جب جماعت ایک نام سے دوسرے نام پر رجسٹرڈ کی جاتی ہے تو جنرل کونسل کی قراداد کو پاس کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ دستوری آئینی مسئلہ ہے۔

مولانا شیرانی نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ حافظ حسین احمد کے عہدے اور رکنیت، مولانا شجاع الملک، مولانا گل نصیب اور میری رکنیت کے خاتمے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا لیکن جب ہم فضل الرحمٰن گروپ میں ہیں ہی نہیں، تو خاتمہ کیسا، ہم جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے ارکان تھے، ہیں اور رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اب مولانا فضل الرحمٰن کو نوٹس دیں کہ آپ نے کس دستور کے تحت یہ رجسٹریشن کرائی ہے اور کس جماعت سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر ضلع میں رابطہ مرکز کھولیں گے، مختلف اضلاع میں مراکز کھولے جائیں گے تاکہ ساتھی باہم مربوط رہیں کیونکہ اگر رابطہ کٹ جائے گا تو ساتھی مایوسی کا شکار ہوں گے یا جذباتی ہو کر دائرے سے نکل جائیں گے۔واضح رہے ک جمیعت علمائے اسلام (ف) نے پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت 4 رہنماو¿ں کی پارٹی رکنیت ختم کردی تھی۔اس کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ مولانا شیرانی نے جے یو آئی (پاکستان) کو جے یو آئی (ف) سے الگ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *