Militant attacks increase as Pakistan’s National Day arrivesتصویر سوشل میڈیا

پاکستان کی یوم آزادی تقریبات نشانہ بنا کر 14اگست سے دو روز قبل کیے گئے حملوں کی ذمہ داری مختلف مسلح گروہوں نے قبول کی ہے ۔بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیند بلوچ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول اورمیڈیا سے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات حب سیمنٹ فیکٹری پر ،جو بلوچوں کے آبائی وطن بلوچستان کے حب چوکی پرواقع مقبوضہ صوبے کا آلہ استحصال ہے ،بی ایل اے کے جانبازوں نے ہی بم حملے کیے تھے ۔

بیان کے مطابق بی ایل اے کے جنگجوؤں نے منگل کے روز سکران میں واقع اٹک سیمنٹ فیکٹری کی ایک ورکشاپ پر حملہ کیا جس میں ورکشاپ کو نقصان پہنچا اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ایک دیگر حملہ جو پیر کے روز کیا گیا اس میں بی ایل اے کے مجاہدین نے بلوچستان کے مستنگ ضلع میں پاکستانی نیم فوجی دستوں (فرنٹیر کور) کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنا یا۔

بیان میں وضاحت کی گئی کہ ” بی ایل اے کے جنگجوو¿ں نے سلامتی دستوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ بلوچ علاقوں میں فوجی گشت پر تھے۔“بی ایل اے کے ترجمان نے دعوی کیا کہ اس بم حملے میں نہ صرف فوجی گشتی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا بلکہ متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

مستنگ حملے سے ایک روز قبل بی ایل اے نے 14 اگست کو پاکستانی پرچم اور بلے (بیجز) فروخت کرنے والے ایک اسٹال کو بھی نشانہ بنایا۔ رپورٹوں کے مطابق یہ ایک دستی بم حملہ تھا جوبلوچستان کے حب چوکی شہر میں کیا گیا یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جوں جوں پاکستان کا یوم آزادی قریب آرہا تھا پاکستانی افواج پر بلوچ اور سندھی مسلح گروپوں کے حملوں میں شدت آ تی جا رہی تھی۔ سندھ سے سرگرم عمل عسکریت پسند گروہ ، سندھو دیش انقلابی فوج (ایس آر اے) نے گذشتہ کچھ روز کے دوران پاکستانی سلامتی دستوں اور یوم آزادی کی تیاریوں پر لا تعداد حملے کیے ۔

جبکہ ایس آر اے نے یوم آزادی سے عین ایک روز قبل یعنی جمعرات کے روز ایک اور حملے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایس آر اے کے ترجمان سودھو سندھی نے گذشتہ رات کراچی کے علاقے گلشن حدید میں پاکستانی یوم آزادی اسٹال پر دستی بم حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔بیان میں سدھو سندھی نے سندھی قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 اگست کے حوالے سے پاکستان کے ذریعہ منائے جانے والے کسی پروگر م میں شرکت نہ کی جائے۔واضح ہو کہ پاکستان میں ہر سال 14اگست کے آس پس جب پاکستان اپنا یوم آزادی منانے کی تیاری کر رہا ہوتا ہے بلوچستان میں تشدد کی وارداتیں بہت بڑھ جاتی ہیں ۔

بلوچ قوم پرست تنظیمیں و گروپ 14 اگست کو”یوم سیاہ“ کے طور پر مناتے ہیں اور اسے” پاکستان کے ذریعہ بلوچستان پر غیرقانونی قبضہ سے موسوم کرتے ہیں۔“بلوچ قوم پرست مسلح گروہ بلوچستان کو ایک ’مقبوضہ سرزمین‘ سمجھتے ہیں اور مسلح جدوجہد سے اس کو آزاد کرانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کے ذریعہ بلوچستان میں منائے جانے والے تہوار اور تقریبات کے انعقادمیں رکاوٹین ڈالتے ہیں۔ وہ پورے بلوچستان میںیوم آزادی کی تقریبات اور تیاریوں پر حملہ کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *