جکارتہ (اے یو ایس )مس یونیورس آرگنائزیشن نے خوبصورتی کے مقابلے میں بطور امیدوار شرکت کرنے والی خواتین کی طرف سے ’جنسی ہراسانی‘کے الزامات کے بعد اپنی انڈونیشیا کی فرنچائز کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے ہیں اور ملائیشیا کے آئندہ ایڈیشن کو منسوخ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقابلے میں شرکت کی خواہش مند ڈیڑھ درجن سے زیادہ خواتین نے شکایت میں کہا کہ مس یونیورس انڈونیشیا کے تمام 30 حتمی امیدواروں کو غیر متوقع طور پر مقابلہ کی تاج پوشی کی تقریب سے دو دن قبل جسم کے نشانات اور سیلولائٹ کے لیے مبینہ طور پر چیک کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ان کے وکیل نے کہا کہ پانچ خواتین کی تصاویر کھینچی گئی تھیں۔
امریکا میں قائم مس یونیورس آرگنائزیشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کہا کہ جو کچھ مس یونیورس انڈونیشیا میں ہوا اس کی روشنی میں، یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ فرنچائز ہمارے برانڈ کے معیارات، اخلاقیات یا توقعات پر پورا نہیں اترا۔مس یونیورس آرگنائزیشن نے کہا کہ انڈونیشیا میں اپنی موجودہ فرنچائز اور اس کے نیشنل ڈائریکٹر پوپی کیپیلا کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم آرگنائزیشن نے مقابلہ کرنے والوں کی طرف سے آگے آنے پر ان کی بہادری کا شکریہ ادا کیا اور مزید کہا کہ خواتین کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرنا تنظیم کی ترجیح ہے۔تاہم جکارتہ پولیس کے ترجمان ترونویوڈو وسنو اینڈیکو نے کہا کہ خواتین کی شکایت کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
نیویارک میں مقیم پیرنٹ آرگنائزر کے مطابق، انڈونیشیا کی فرنچائز کے پاس مس یونیورس ملائیشیا کا لائسنس بھی ہے، جہاں اس سال مزید کوئی مقابلہ منعقد نہیں ہوگا۔ادھر انسٹاگرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں انڈونیشیا کی فرنچائز ڈائریکٹر پوپی کیپیلا نے جسم کی کسی بھی جانچ میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ڈائریکٹر پوپی کیپیلا نے لکھا کہ ’میں، بطور نیشنل ڈائریکٹر اور مس یونیورس انڈونیشیا کے لائسنس کے مالک کے طور پر، اس میں بالکل شامل نہیں تھی اور میں نے کبھی بھی کسی ایسے شخص کو حکم نہیں دیا، نہ درخواست کی یا نہ ہی اس کی اجازت دی جس نے مس یونیورس انڈونیشیا 2023 کے انعقاد کے لیے جسم کا معائنہ کرنے کے ذریعے تشدد یا جنسی ہراسانی کے عمل میں حصہ لیا ہو۔