کییف ،(اے یو ایس)برطانیہ میں متعیّن روس کے سفیرآندرے کیلن نے کہا ہے کہ کریملن ‘کسی بھی وقت’ یوکرین سے جنگ سے متعلق امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔انھوں نے بتایا کہ ”امن مذاکرات کا آغازگذشتہ سال اپریل میں ہوا تھا لیکن پھرامریکا اور برطانیہ نے فیصلہ کیا کہ یوکرین کو لڑنا چاہیے اورانھوں نے امن مذاکرات روک دیے۔پھر یوکرین کے صدر نے حکم جاری کیا ہے کہ امن مذاکرات نہیں ہوں گے مگر یہ ہم سمجھ نہیں سکے ہیں“۔روسی صدر ولادی میرپوتین نے دسمبرمیں امن مذاکرات کے انعقاد کے امکان کی تجویز دی تھی ، جسے کیف نے اس وقت یوکرین کے توانائی گرڈ اسٹیشنوں پر مسلسل بمباری کے بعد ایک چال قرار دے کرمسترد کردیا تھا۔روسی سفیرکیلن نے دعویٰ کیا کہ یوکرین روس کے لیے حقیقی خطرہ بن چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس میں بڑی فوجی صلاحیت موجود ہے اور ہمیں اس صلاحیت کو کم کرنا ہوگا۔ ہم یوکرین کو ایک نارمل قوم بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام قومیتیں مساوی طور پر رہ رہی ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ”یوکرین میں جنگ کے ایک سال مکمل ہونے کے ساتھ ہی ‘خصوصی فوجی آپریشن’ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ‘ہم اپنے مقاصد حاصل نہیں کر لیتے“۔انھوں نے مزید کہا:”مشترکہ مقصد روسیوں کے ساتھ امتیازی سلوک اورقتل کو روکنا ہے“۔روسی صدر پوتین یوکرین کو”تباہ“کرنے کے مشن پر ہیں جبکہ ساتھ ہی مغربی ممالک پریوکرین کو مسلح کرکے اور ماسکو پر پابندیاں عاید کرکے اس کے خلاف ”پراکسی جنگ“ شروع کرنے کا الزام بھی عاید کررہے ہیں۔کیلن کا کہناتھا کہ ”ہم پہلے ہی یوکرین میں موجود تمام ٹینکوں کو تباہ کرچکے ہیں، ہم نے ان تمام ٹینکوں کو تباہ کردیا ہے جو مختلف ممالک کی جانب سے بھیجے گئے ہیں اورہم نئے ٹینکوں کو تباہ کرنے جارہے ہیں جب وہ آئیں گے۔انھیں جیٹ طیاروں سے نشانہ بنائیں گے“۔یوکرین کو اسلحہ مہیاکرنے والے مغربی ممالک نے اب تک اس کو لڑاکا طیارے یا طویل فاصلے تک مارکرنے والے ہتھیار بھیجنے سے انکارکیا ہے جو روس کے اندر تک حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔برطانیہ نے یوکرین کے پائلٹوں کو مغربی جیٹ طیاروں پر تربیت دینے کی پیش کش کی ہے ، جبکہ پولینڈ اور سلوواکیا سوویت ڈیزائن کے مزید مِگ -29 لڑاکا طیارے بھیجنے پرغورکر رہے ہیں۔
یوکرینی فوج پہلے ہی یہ طیارے استعمال کررہی ہے۔یوکرین کے اتحادی خوفزدہ ہیں کہ اگر وہ جدید مغربی لڑاکا طیارے مہیا کرتے ہیں تو اس سے ان کی ماسکو کے ساتھ براہ راست کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔نیز اس سے معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو اور روس کے مابین کھلی جنگ کا خطرہ ہے۔روس نے جمعرات کے روز یوکرین بھرمیں ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ان میں اس کے اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا اور غباروں کا استعمال کیا۔اسے یوکرین کے حکام توجہ ہٹانے کا حربہ قرار دیتے ہیں۔ ان حملوں میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔روسی سفارت کار نے العربیہ کو بتایا:”فرنٹ لائن اب کم و بیش مستحکم ہے، لیکن ہمیں مزید فائدہ اٹھانا ہوگا کیونکہ دونیتسک مکمل طور پر کنٹرول میں نہیں ہے“۔لوہانسک اوردونیتسک کے علاقے یوکرین کے صنعتی مرکز ڈونباس میں شامل ہیں، جس پراب جزوی طورپر روس کا قبضہ ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس نے دونیتسک کے شہر بخموت پر توپ خانے سے زمینی حملہ ہے۔یوکرین کے فوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے گذشتہ روز بخموت کے شمال اور جنوب میں واقع دیہات پر کئی ناکام حملے کیے ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اگلے ہفتے یوکرین جنگ سے متعلق ایک قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرے گی۔اس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق”جلداز جلد ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن تک پہنچنے کی ضرورت“ پرزور دیا جائے گا۔مجوزہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے ان مطالبات کا اعادہ کیا گیاہے کہ ماسکو اپنی فوجیں واپس بلائے اور جنگ روک دے۔ 193 رکن ممالک پرمشتمل جنرل اسمبلی کا 24 فروری کو جنگ کے آغاز کی برسی کے موقع پراجلاس ہوگا۔اس میں درجنوں ممالک کے نمایندوں کی دو روزتک تقاریر ہوں گی اور آئندہ جمعرات کو مجوزہ قرارداد پر ووٹنگ کا امکان ہے۔