ہرزلیہ، اسرائیل:وزیر اعظم نتن بنجامن کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے قانون بنائے جانے کی اسرائیلی سراغرساں ایجنسی موساد کے سابق ممتاز ایجنٹوں نے بھی صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اس کی شدت سے مخلفت شروع کر د اور اس جان عوام کی توجہ بھی دلانا شروع کر دی۔ان سابق موساد فوجیوں میں ایک ایمیر نام کا فوجی بھی ہے جس نے ایک انوکھے انداز میں اس قانون کے خلاف مزاحمت کرنی شروع کر دی۔
ایمیرہر صبح راہگیروں کو متنبہ کرنے کے لیے ایک بینر اٹھائے کھڑا نظر آتا ہے جس پر عدالتوں میں کارروائیوں کو روکنے کے لیے قانون سازی سے اسرائیلی جمہوریت خطرے میں پڑ گئی ہے، تحریر ہوتا ہے۔ ایمیرنے، جس کا شمار موساد کے سابق فوجیوں میں ہوتا ہے اور جس نے اس سے پہلے کبھی حکومت پر انگشت نمائی نہیں کی تھی اور جس کے لیے اس نے ایک بار غیر ملکی مشن میں اپنی جان خطرے میں بھی ڈالی تھی اپنے حساس سابقہ خفیہ کارروائیوں کی وجہ سے مکمل طور پر نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیاہے۔
واضح ہو کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قوم پرست مذہبی اتحاد نے لاکھوں اسرائیلیوں کے کئی مہینوں کے احتجاج کے باوجود عدالتی اصلاحات سے متعلق قانون سازی کا پہلا مرحلہ منظور کرلیا جس میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے اسے ایسے حکومتی فیصلوں کو جنہیں وہ غیر معقول سمجھتی ہے کالعدم قرار دینے سے محروم کردیا گیا ہے۔ان لوگوں کو خصوصی دستوں کے یونٹوں اور جنگی طیاروں کے پائلٹوں کی، جنہوں نے ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے کی دھمکی دی ہے، حمایت حاصل ہے ۔ اس معاملے پر موساد کے سابق اراکین میں اختلاف راائے پیدا ہو گیا ہے۔ موساد کے کچھ حاضر ملازمت افسران بھی احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں۔
