اسلام آباد: سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے انہیں سنگین غداری مقدمہ میں آئی کی دفعہ 6کے تحت مجرم قرار دینے کے خصوصی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کر دی۔90صفحاتی فوجداری اپیل میں سابق فوجی سربراہ نے وزارت داخلہ کے توسط سے وفاق ، خصوصی عدالت اور حکومت کو مدعا علیہہ بنایا ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ خصوصی عدالت کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دے۔سابق صدر نے یہ اپیل خصوصی عدالت کے فیصلہ کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے غیر آئینی قرار دیے جانے کے چند روزبعد کی ہے ۔
گذشتہ سال 17دسمبر کو ایک خصوصی عدالت نے 2-1کے فرق سے مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ کسی فوجی سربراہ کو سنگین غداری کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی گئی ہو۔
جمعرات کے روزفیصلہ کے خلاف اپنی اپیل میں مشرف نے کہا کہ چونکہ مقدمہ کی کارروائی اور فیصلہ میں آئین اور فوجداری طریقہ کار کے ضابطہ اخلاق کے زبردست خلاف ورزی کی گئی ہے اس لیے خصوصی عدالت کے حکم کو باطل قرار دیا جائے۔اپیل میں مزید کہا گیا کہ اگر عدالت عظمیٰ اس ضمن میں کوئی دوسرا راستہ مناسب سمجھتی ہے تو وہ فیصلہ بھی دے سکتی ہے ۔
واضح ہوکہ سابق صدر 3نومبر 2007کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور61ججوں بشمول اس وقت کے چیف جسٹس آف افتخار محمد چودھری کو معطلی کرنے پر آئین کی دفعہ 6اور سنگین غداری قانون کی شق 2کے تحت غداری مقدمہ کا سامنا کر رہے تھے۔2008میں ملک پر 9سال حکمرانی کرنے کے بعد پرویز مشرف مستعفی ہو گئے ۔
22جولائی2009 کو سپریم کورٹ نے انہیں طلب کر لیا کہ وہ ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے اپنی کارروائی کا دفاع کریں۔31جولائی 2009کو ہی عدالت عظمیٰ نے ایمرجنسی اور پی سی او نافذ کرنے کے مشرف کے فیصلہ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا۔