اسلام آباد: سنگین غداری کیس میں موت کی سزا پانے والے سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کر دیا۔
انہوں نے 3نومبر 2007کو آئین معطل کرنے کے معاملہ میں انہیں موت کی سزا سنانے کے خصوصی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں درخواست داخل کر دی۔
86صفحات پر مشتمل عرضداشت میں جسے سابق صدر کی جانب سے ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے داخل کی ہے،وفاقی حکومت اور دیگر کو مدعا علیہہ بنایا گیا ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ایک مکمل بنچ اس عرضداشت پر9جنوری2020کو سماوعت کرے گی۔پٹیشن میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ فیصلہ بے ضابطگیوں کے مرکب اور متضاد بیانات سے پر ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے مقدمہ کا بہت تیزی اور عجلت میں نپٹارا کیا ہے جبکہ ابھی وہ منطقی نتیجہ سے بہت دور تھا۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے کریمنل پروسیجر کوڈ کے تحت ملزم کو صفائی کا موقع دیے بغیر ملزمکو موت کی سزا سنا دی۔
جبکہ کوئی فوجداری مقدمہ اس قانونی تقاضہ کو پورا کیے بغیر مکمل نہیں کہا جا سکتا۔ واضح ہو کہ مشرف کو 17دسمبر کو اسلام آباد کی ایک خصوصی عدالت نے انہیں سنگین غداری کیس کا مجرم قرار دے کر آئین کی دفعہ6کے تحت موت کی سزا سائی تھی۔
یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے جس میں کسی فوجی سربراہ کو سنگین غداری کا مجرم قرار دیا گیا ہوا اور موت کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔