حیدرآباد: (اے یو ایس) انسانیت ہی مذہب ہے۔ انسان کے درمیان عام محبت و ہمدردی کی فضا اور ماحول پیدا کرنے والا مذہب انسانیت ہے۔ آج کل انسان کے اندر ایک دوسرے سے ہمدردی بہت ہی کم رہ گئی ہے لیکن ایسے میں جب اس طرح کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جو واقعی اپنے آپ میں ایک انوکھی مثال بن جاتے ہیں۔
انسانیت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے، انسانی اخوت کے مظاہرہ میں ایک مسلم کانسٹیبل نے آندھرا پردیش کے تروملا ہلز کی مشہور مندر جانے کے دوران بیمار ہوئی ضعیف خاتون کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر تقریبا 6 کلو میٹر تک پیدل چلتے ہوئے ان کو چتور ضلع کے راجم پیٹ کے قریب واقع اسپتال میں داخل کروایا۔
اطلاعات کے مطابق 58 سالہ شردھا لوناگیشور ماں، لارڈ وینکٹیشورا سوامی کے درشن کے لئے انا مایا مارگم کی سمت پیدل چل کر جارہی تھیں۔ لیکن راستہ میں ہی وہ بلڈ پریشر کے عارضہ کے باعث بے ہوش ہوکر گر گئیں۔ اسپیشل پولیس پارٹی سے تعلق رکھنے والا مسلم کانسٹیبل جس کی شناخت شیخ ارشد کے طورپر کی گئی ہے، وہاں سے گذرا تو اس کی نظر اس خاتون پر پڑی ۔ ارشد اس پہاڑی پر ڈیوٹی کررہا تھا۔
اس ضعیف خاتون کو اونچائی پرپہنچانے کیلئے کسی بھی قسم کے دوسرے ٹرانسپورٹ ذرائع نہ ہونے پر ارشد نے اس ضعیف بیمار خاتون کو اپنی پیٹھ پربٹھا لیا اور 6 کیلومیٹر تک پیدل چلتے ہوئے اس کو راجم پیٹ کے پرائیویٹ اسپتال میں داخل کروایا۔اس خاتون کو اپنی بیٹھ پر بٹھا کر لے جانے والے مسلم پولیس کانسٹیبل کی اس مثالی تصویر کو اس راستہ سے گزرنے والوں نے کیمرے میں قید کر لیا۔ ان میں سے کسی نے اس کو سوشیل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر پوسٹ کردیا۔
ان تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ یہ کانسٹیبل ضعیف خاتون کو پہاڑی کے راستوں سے کافی احتیاط کے ساتھ اپنی پیٹھ پر سوار کرتے ہوئے لے جارہا ہے۔ کانسٹیبل کے اس قدم کی ڈی جی پی گوتم سوانگ نے ستائش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانسٹیبل کا یہ قدم اپنے فرض کے تئیں جذبہ پیداکرنے والا ہے۔