نئی دہلی:چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) دعویٰ کرتی ہے کہ چینی عوام چینی کمیونسٹ پارٹی کی آہنی اور سیسہ پلائی دیوار ہیں ۔لیکن بندھے ہاتھ،مونڈھے ڈاڑھی مونچھیں اور سر کے بال اور پیروں میں پڑی بیڑیاں چین میں ایغوروں کے ساتھ ہونے والے وحشیانہ سلوک کچھ اور ہی داستان بیان کر رہی ہیں۔جس سے صا ف ظاہر ہوتا ہے کہ حقیقت میں چینی عوام آہنی اور تانبے کی دیوار نہیں بلکہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے جبر استبداد کے آگے بے بس اور اس کے غلام ہیں۔
چینی کمیونسٹ پارٹی دہشت گرد ہے جو ایغوروں کی نسل کشی میں لگی ہے۔چین میں یہ نسل کشی ہو رہی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہے۔اس وقت چین میں380کنسنٹریشن کیمپس ہیں جن میں سے ایک مشرقی ترکستان میں ہے جو3کلومیٹر رقبہ میں پھیلا ہوا ہے اور اس میں جو بھی ہے وہ نماز ادا کرنے، روزہ رکھنے ، حجاب پہننے اور مختلف اسلامی فرائض انجام دینے کے جرم میںقید کاٹ رہا ہے ۔۔ سر دست چین نے کیمپوں میں دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کو قید کر رکھا ہے۔
ان قیدی مسلمانوں میں ایغوروں کے علاوہ ترک مسلمان بھی ہیں۔انہیں اسلام کے خلاف علانیہ بولنے ، اس کی مذمت کرنے،ملحد ہونے اور چینی حکومت سے وفاداری کرنے کے عہد پر مجبور کیا جاتا ہے۔وہ اپنے کھچا کھچ بھرے قید خانوں میں کئی گھنٹے گھنٹے ”مذہب نام کی کوئی شے نہیں ہے،“ یا ” تمام تعریفیں چینی حکومت کے لیے ہیں،“ یا تمام تعریفیں چینی صدر شی جن پینگ کے لیے ہیں۔“اور اگر کوئی قیدی حکم عدولی کرے اور یہ نعرے لگانے سے انکار کرے یا کسی قسم کی مزاحمت کرے تو اس کو زبردست جسمانی اذیتیں دی جاتی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ میں 45 رکن ممالک نے جن میں پاکستان، سعودی عرب، فلسطین ، مصر ،متحدہ عرب امارات اور مراکش سمیت متعدد اسلامی ممالک بھی شامل ہیں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی اور ان کے ساتھ چین کے سلوک کی حمایت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان نے اقوام متحدہ کی ایک دستاویز پر جس میں سین سیانگ میں چین کی کارروائی کی حمایت کی گئی تھی،دستخط کیے تھے۔
:ایغور قیدیوں پر ظلم کا ایک منظر
زیر نظر ویڈیو میں چین میں ایک ایغور شخص کی حالت دیکھی جا سکتی ہے۔چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) وسیع پیمانے پر حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے ۔