احمدآباد:(اےیوایس)گجرات میں مذہبی رواداری کی عمدہ مثال، ہندولاشوں کوجلانے کے لیے مسلمانوں نےدیالکڑی کاعطیہ گجرات میں واقع جونا گڑھ کے ضلع کیشود بلدیہ کے زیر انتظام ششمان گھاٹ میں پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران لاشوں کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے کیشود کے مسلمانوں نے خیر سگالی کے طور پر قبرستان کو تین ٹریکٹر لکڑی عطیہ کیا ہے۔ تاکہ شمشان گھاٹ میں لاشوں کو جلاتے وقت کسی بھی طرح سے لکڑی کی کمی نہ ہو۔ملک میں آئے دن دو مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان فرقہ وارانہ تصادم کی خبریں آتی رہتی ہے۔
ان واقعات سے لوگوں کے درمیان مذہبی منافرات میں مذید اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس گجرات کے مسلمانوں نے مذہبی روا داری کی ایک عمدہ مثال قائم کی ہے۔ جس سے ملک میں امن اور بھائی چارہ کی فضا عام ہوگی اور ایک دوسرے کے درمیان محبتوں میں اضافہ ہوگا۔گجرات میں واقع جونا گڑھ کے ضلع کیشود بلدیہ کے زیر انتظام ششمان گھاٹ میں پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران لاشوں کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے کیشود کے مسلمانوں نے خیر سگالی کے طور پر قبرستان کو تین ٹریکٹر لکڑی عطیہ کیا ہے۔ تاکہ شمشان گھاٹ میں لاشوں کو جلاتے وقت کسی بھی طرح سے لکڑی کی کمی نہ ہو۔کیشود بلدیہ کے چیف آفسر پرتھیو پرمار کے مطابق شمشان گھاٹ میں عام طور پر روزانہ دو لاشوں کو جلایا جاتا ہے، لیکن گذشتہ ایک ماہ سے آٹھ سے 10 لاشوں کو یہاں جلایا جارہا ہے“۔2011 کی مردم شماری کے مطابق کیشود قصبے کی آبادی 76,000 ہے۔
چیف آفیسر نے بتایا کہ کیشود قصبے کے رہائشیوں کے علاوہ کیشود کے آس پاس کے دیہاتوں کے لوگ بلدیہ کے زیر انتظام چلائے جانے والے شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ پرمار نے کہا کہ ”کووڈ۔19 کے سبب دیہاتی خود اپنے گاﺅں میں اپنے پیاروں کی آخری رسومات کو ترجیح دے رہے ہیں“۔انھوں نے بتایا کہ ”شمشان گھاٹ میں آنے والے نعشوں کی تعداد میں اچانک اضافے کے بعد کیشود میں مسلم قبرستان کمیٹی نے شمشان گھاٹ کے لیے لکڑی کا عطیہ کیا ہے۔
مقامی صحافی ہارونشا سروادینے کیشود بلدیہ کے ملازم پنکج میگاتھی سے رابطہ کیا اور شمشان گھاٹ کے لئے لکڑی عطیہ کرنے کی پیش کش کی“۔”ہم نے شکریہ کے ساتھ یہ پیش کش قبول کی۔ اپنے ملازمین اور مشینری کو قبرستان بھیج دیا۔ قبرستان کی لکڑی کو تین ٹریکٹر ٹرالیوں میں بھرا گیا اور اسے شمشان گھاٹ پہنچایا گیا“۔ششمان گھاٹ میں ہندو لاشوں کو جلانے کے لیے مسلمانوں کی جانب سے لڑکی کا عطیہ کرنے بعد پورے علاقہ میں لوگ قومی یکجہتی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے والے اس عمل کی داد دے رہے ہیں۔