کابل: امارت اسلامیہ نے کہا ہے کہ مغربی ممالک اسے تسلیم کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اور کوئی نہ کوئی نیا بہانہ کرتے رہتے ہیں ۔اس ضمن میں امارات کی وزارتی کابنہ میں شامل نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس پر روشنی ڈالی کہ مغربی ممالک امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کے معاملے کو دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاہم انہوں نے امارات کو تسلیم کرنے کے لیے درکار مخصوص شرائط کی وضاحت نہیں کی ہے۔
حکومت کے احتسابی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے متقی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری ایک جامع حکومت، انسانی حقوق کی پاسداری، اور سلامتی کے معاملات کا مطالبہ کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ کسی بھی ملک کو ان معیارات کی بنیاد پر تسلیم نہیں کیا گیا ۔ اسی لیے ہم اسے ایک عذر لنگ سمجھ سکتے ہیں۔متقی نے کہاکہ پورے ملک میں کہیں بھی مخالفت نہیں ہونی چاہئے۔ ایک ایکڑ زمین بھی مخالفین کے قبضے میں نہیں ہے۔ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
عدم تحفظ کی کوئی علامت نہیں ہے۔ منشیات کا اب دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جب سے طالبان کی اقتدار میں واپسی ہوئی ہے، انہوں نے 60 سے زیادہ دبانے والی ایسی جابرانہ پالیسیاں متعارف کروائیں جن کے باعث خواتین کا عوامی مقامات بشمول تعلیم اور ملازمت سے صفایہ کر دیا ۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ افغانستان میں طالبان نے منظم طریقے سے خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو محدود کر کے ان کی زندگی کے تمام پہلوو¿ں کو بڑی بے رحمی سے کچل دیا ہے۔