Muttaqi urges envoys of several countries to resume activity in Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

دوحہ: امارت اسلامیہ طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی اور ان کے وفد نے قطر میں برطانیہ، امریکا، اسپین، جنوبی کوریا، ہالینڈ، اٹلی، آسٹریلیا اور کناڈا سمیت متعدد ممالک کے سفیروں اور نمائندوں سے ملاقات کی۔وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد توکل کے مطابق متقی نے ان تمام سفرا کو افغانستان میں سیاسی، اقتصادی، سیکیورٹی اور حکمرانی کے حالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ متقی اور ان کے وفد نے تفصیلی بات کی اور کہا کہ یہ وفود بیرون ملک سے اپنا کام جاری رکھنے کے بجائے بذات خود افغانستان جا کر قریب سے افغانستان میں حقائق کا مشاہدہ کریں۔

دریں اثنا دوحہ میں قائم سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں زمینی حقائق اور بیرون ملک میڈیا کی رپورٹیں ایک دوسرے کے برعکس ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیرونی ابلاغی ذرائع افغانستان کے حوالے سے منفی رپورٹنگ کر رہا ہے۔ دنیا کو حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کے لئے ملک کے بارے میں حقائق پر مبنی تشخیص اور فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔شاہین نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے امارت اسلامیہ کے وفود اور دنیا کے درمیان ملاقاتیں ضروری اور تعمیری ہیں۔

دریں اثنا وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق تجارتی مسائل قطر کی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے مطلق القحطانی سے ملاقات میں متقی نے مختلف سیاسی، اقتصادی اور متعدد دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

سیاسی تجزیہ کار نجیب الرحمن شمل نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا کر افغانستان کے عوام کی مدد کر سکتی ہے۔ ان مذاکرات کے مثبت نتائج کو دیکھتے ہوئے عالمی ممالک عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات اور مصروفیات کو مضبوط بنانے کے ذریعے افغانستان کے عوام کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ فوجی تجزیہ کار صادق شنواری نے کہا کہ دنیا بالخصوص علاقائی ممالک نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں ایک جامع اور جائز حکومت ہونی چاہئے۔ لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا اور سبھی کو اس کا انتظار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *