“My country’s revolution is amazing” says Iranian refugee in Lebanonتصویر سوشل میڈیا

تہران(اے یو ایس ) لبنان میں پھنسے ہوئے ایرانی پناہ گزین بایمان کریمی بیروت میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے سامنے آٹھ دنوں سے زیادہ عرصے سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں لبنان سے باہر رہائش اختیار کرنے کا اختیار دیا جائے۔کریمی کی کہانی 25 جولائی 2020 کو شروع ہوئی جب لبنانی جنرل سکیورٹی نے انہیں دارالحکومت بیروت میں 2019 کے مظاہرے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای پر تنقید کرنے والا بینر اٹھانے پر گرفتار کیا اور ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا تھا۔اپنی کہانی کی وضاحت کرتے ہوئے بایمان کریمی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ نومبر 2019 میں جب میں ایران میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کر رہا تھا میں نے ایرانیوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے کے لیے لبنان میں سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا ایک بینر پر علی خامنہ ای پر تنقید کی تصویر چھپی ہوئی تھی اور گلیوں میں موجود لوگوں نے اس پر مثبت انداز میں بات چیت کی، لیکن دو افراد نے اس کے برعکس کام کیا حالانکہ پہلے ان کا رویہ دوستانہ تھا۔ ایک نے مجھے کہا تم ہمارے مذہبی احترام کو ناکام نہیں بنا سکتے، تم ایک امریکی ایجنٹ ہو۔اگلے دن دو آدمیوں میں سے ایک اس کے گھر کے ارد گرد تصویریں کھینچتا رہا۔لیکن اس واقعے کے آٹھ ماہ بعد خاص طور پر 25 جولائی 2020 کو جنرل سکیورٹی ایجنٹس نے بایمان کے گھر پر دھاوا بولا، اس کے سر کو ڈھانپا اور اسے ہتھکڑیاں لگائیں پھر اسے نامعلوم مقام پر لے گئے، جہاں اس سے سات دن تک پوچھ گچھ کی گئی اور اسے 18دن بعد اگست میں رہا کیا۔انہوں نے بتایا کہ وہ مجھے میرے گھر سے پوچھ گچھ کے لیے بغیر کسی معقول وجوہات کے یا سرکاری وارنٹ گرفتاری کے لے گئے۔ نومبر میں ہونے والے واقعے کے بارے میں مجھ سے پوچھ گچھ کی۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ میں نے ایسا گلی میں کیوں کیا اور میں ایران سے نفرت کیوں کرتا ہوں؟سفارت خانے جیسے برطانوی یا امریکی سفارتخانوں سے رابطہ ہے یا نہیں۔مجھے یہ بھی پوچھا گیا کہ میں اسرائیل میں کسی کو جانتا ہوں یا وہاں کسی سے میرا رابطہ ہے۔

بایمان کریمی نے کہا جنرل سیکیورٹی نے اسے ملک بدر کرنے کے لیے بیروت میں ایرانی سفارت خانے سے رجوع کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اگلے دن اس نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔لیکن یو این ایچ سی آر کی طرف سے پناہ ملنے کے دو سال بعد بایمانی کریمی اب بھی لبنان سے باہر دوبارہ آباد ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔اب اس نے یو این ایچ سی آر کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے بیٹھ کر بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا اب تک یو این ایچ سی آر نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا حالانکہ ادارہ مجھے لاحق خطرات سے آگاہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کئی وجوہات کی بنا پر بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے اور مختلف وجوہات کی بنا پر نیا نہیں مل سکتا۔ لبنان سے میرا نکلنا یو این ایچ سی آر کے رحم و کرم پر ہے۔ مجھے امید ہے کہ بھوک ہڑتال کے ذریعہ میں اپنی رائے کا اظہار کر سکوں گا اور اپنی آباد کاری کا مسئلہ یو این ایچ سی آر کو یاد دلا سکوں گا۔

ایران میں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری مظاہروں کے متعلق بابمان نے کہا الفاظ بیان نہیں کر سکتے کہ مجھے ایران میں اپنے بھائیوں اور بہنوں پر کتنا فخر ہے۔ یہ واقعی حیرت انگیز ہے کہ وہ کس طرح ایک بری آمریت کا مقابلہ کر رہے ہیں یہ وہ آمریت ہے جو خون پر زندہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس انقلاب کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ خواتین سب سے آگے ہیں، یہ ایک حقوق نسواں انقلاب ہے جس نے اسلامی جمہوریہ کے نظام کی غلاظت کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔بایمان کریمی نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کا خاتمہ قریب ہے۔ میں اپنی آنکھوں میں آنسوو¿ں کے ساتھ یہ کہتا ہوں، میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ میں اپنے حیرت انگیز ملک کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھ سکوں گا۔ لیکن اب مجھے اس کیلئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور جلد میں ایران پہنچوں گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *