نئی دہلی :بالی ووڈ کے نوجوان اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد سے ہی روزانہ نئے بیانات اور انکشافات ہو رہے ہیں۔ اس پورے معاملہ میں سوشانت کی گرل فرینڈ ریا چکرورتی سرخیوں میں ہیں اور اب اس معاملہ کی جانچ ممبئی پولیس سے لے کر سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو دے دی ہے۔
اس سارے معاملہ پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے ریا چکرورتی نے ٹی وی چینل’ انڈیا ٹوڈے‘ کو ایک انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس سارے معاملہ سے وہ اور ان کی فیملی کے لوگ اتنے پریشان ہو گئے ہیں کہ انہوں نے کئی مرتبہ خودکشی کرنے کے بارے میں سوچا ہے یا پھر ان کے ذہن میں خیال آیا ہے کہ کوئی آکر ان کو گولی مار دے۔
اس گفگتو میں ریا چکرورتی نے کہا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے ہے اور مڈل کلاس میں آپ کی سماج میں عزت کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور کیونکہ سوشانت کی موت کے بعد جس طرح سے ان کے تعلق سے بیان دئے جا رہے ہیں ان بیانات نے ان کو پوری طرح توڑ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ بیمار ہیں اور ان کو کسی بھی وقت اسپتال میں داخل کرایا جا سکتا ہے۔
ریا چکرورتی نے کہا کہ کبھی ان کو کالا جادو کرنے والا کہا جاتا ہے،کبھی ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ دوا میں زہر دے رہی تھیں اور نہ جانے کیا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کس کس کو اپنی صفائی دیتی پھریں۔ریا نے سوشانت کی سابقہ گرل فرینڈ انکیتا لوکھنڈے کے تعلق سے کہا کہ ”اس کی (انکیتا) چار سال سے سوشانت سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ وہ ان کے گھر میں رہ رہی تھی، گھر میں ہو رہے مرمت کے کاموں کی تصویر بھیج رہی تھی۔ اگر میں سوشانت کے پیسہ کو کنٹرول کئے ہوئے تھی تو میں یہ سب روک سکتی تھی۔ انکیتا نہیں سمجھتی کہ اس کے دئے گئے بیانوں سے مجھے کتنی تکلیف ہوگی۔“
ریا نے کہا کہ اس کو اور اس کے دوستوں کو دن میں کتنی عصمت دری اور مارنے کی دھمکیاںملتی ہیں ” ہماری چیٹ لیک کر دی گئی ہیں۔ ہماری زندگی کو کہیں کا نہیں چھوڑا ہے“۔ اس نے کہا کہ اس کو سی بی آئی جانچ سے کوئی خوف نہیں ہے کیونکہ وہ سچی ہے اور سچ کی ہی جیت ہوگی اور سچ کے ساتھ ہونا ہی اس کو طاقت دے رہا ہے۔
ریا نے بتایا کہ سوشانت اس بات سے پریشان ہوتا تھا کہ اس کے کام کو ایورڈ تقریبات میں نہیں سراہا جاتا تھا اور وہ اس سے بھیپریشان تھا کہ اس کے اوپر ’می ٹو‘ کے الزامات لگے۔ سوشانت کے ساتھ رہنے والے سدھارتھ پٹھانی کے بارے میں ریانے کہا کہ وہ بہت ہی سیدھا آدمی ہے اور اس کا تعلق حیدرآباد سے ہے جس کو ہم ’بڈھا‘ کہتے تھے۔ جب سوشانت صبح کو پوجا کرتا تھا تو سدھاتھ ڈرم بجاتا تھا۔
دوائی کے تعلق ریایا نے کہا کہ سوشانت اپنی دوائی خود لیتا تھا اور کبھی کبھی ہم اس کو پکڑا دیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا ساتھی بیمار ہے تو آپ کیا کرو گے۔ اس کو دوائی لینے کے لئے کہو گے تو میں نے صرف یہی کیا۔