رنگون:میانمار کی ایک عدالت نے معزول سیاسی رہنما آنگ سان سو چی کو فوج کے خلاف عدم اطمینان بھڑکانے اور کوویڈ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ 76 سالہ سوکی پر ان کے خلاف تقریباً درجنوں مقدمات درج ہیں، جن میں اشتعال انگیز، کوویڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی شامل ہیں۔ اگر وہ قصوروار پائی جاتی ہیں اور ان کی تمام سزاؤں کو جوڑ دیا جاتا ہے، تو انہیں 100 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جائے گا۔ تاہم انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
آنگ سان سو کی کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب اس سال یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھالا۔ انہیں 1995میں انہیں جن شرائط کے تحت رہا کیا گیا تھا اس کی مسلسل خلاف ورزی کے الزام میں 2009میں بھی گرفتار کر نے کے بعد نومبر2010میں رہا کر دیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ آنگ سوچی کو کمزوروں کی طاقت قرار دے کر نوبل انعام سے سرفراز کیا جا چکا ہے۔اور انہیں فوجی حکومت کے دوران 1990میں ہونے والے انتخابات کے لیے نااہل قرار دیے جانے کے باوجود ان کی پارٹی نشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ انہیں برطانوی سامراج کے طوق غلامی سے نجات دلانے اور برما میں آمریت کے خلاف سب سے بڑی آواز قرار دیے جانے والے میانمار(برما) کے ہیرو جنرل آنگ سانگ کی بیٹی ہونے کے باعث بھی دنیا بھر میں بڑی عزت و توقیر سے دیکھا جاتا ہے۔
