یانگون:میانمار میں حالیہ فوجی تختہ پلٹ کے خلاف اور ملک کی اہم لیڈر آنگ سان سوکی کی جلداز جلد رہائی کے مطالبے میں ملک بھر میں اتوار کے روز وسیع پیمانے پر احتجاج و مظاہروں کے بعد پیر کے روز یانگون اور منڈالیے میں لوگوں کے پانچ یا اس سے زائد لوگوں کا اجتماع اور بھیڑ لگانا غیر قانونی قرار دے دیا گیا اور تمام علاقوں میں رات 8تا صبح4بجے کرفیو نافذ کر دیا گیاجو تا حکم ثانی جاری رہے گا ۔ اور لوگوں سے سختی سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اس دوران گھروں سے جھانکیں تک نہیں۔
مظاہرے کے دوران ہزاروں مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ “ہم فوجی آمریت نہیں چاہتے، ہم جمہوریت چاہتے ہیں”۔ تاہم تختہ پلٹ کرنے میں شامل فوجی افسران نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے قبل میانمار کے فوجی حکمرانوں نے ملک میں تختہ پلٹ کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد کی شرکت کے پیش نظر ہفتہ کے روز انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی ، جسے اتوار کے روز دوبارہ بحال کردیا گیا تھا۔
فوج نے ٹویٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پابندی عائد کرنے کے فورا بعد ہی انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی۔ تاکہ لوگوں کو تختہ پلٹ کے خلاف احتجاج کرنے سے روکا جاسکے۔