اسلام آباد: پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر قتل کر دینے کے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔
اس ضمن میں جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کی گئی جس کی رو سے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کا مجرم قرار دیے جانے والے کو بیچ چوراہے پر پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت اس اجلاس میں ہاتھ سے لکھی گئی قرار داد میں جس کی ایک نقل ڈان ڈاٹ کوم کے پاس ہے،نوشیرہ میں ایک8سالہ لڑکے ایاز نور کے بہیمانہ قتل کا حوالہ دیا گیا۔دستخط کنندگان نے لکھا” سخت قابل مذمت“”یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بچوں کے ساتھ یہ شرمناک حرکت اور وحشیانہ قتل روکنے کے لیے قاتلوں اور زانیوں کو نہ صرف سزائے موت دی جائے بلکہ ان کی سزائے موت پر عمل آوری سرعام کی جائے ۔
تاکہ بیچ چوراہے پر تختہ دار پر چڑھتا دیکھ کر لوگ عبرت حاصل کریں گے۔پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کی جسے سوائے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے تمام قانون سازوں نے منظور کر لیا۔
پی پی پی لیڈر اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ سزاؤں کو اور سخت بنانے سے جرائم میں کمی واقع نہیں ہوتی۔
ہم کسی کو سر عام پھانسی نہیں دے سکتے کیونکہ اس سے اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔انہوں نے ممبران پارلیمنٹ کو یاد دلایا کہ پاکستان حقوق اطفال سے متعلق اقوام متحدہ کن ون شن کا دستخط کنندہ ہے۔جس کی روسے کسی کو سرعام پھانسی نہیں دی جا سکتی۔
قرار داد کی منظوری کی مخالفت کرنے والے اکیلے راجا پرویز ہی نہیں تھے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بھی اس کی شدید مذمت کی۔دریں اثنا حقوق انسانی کی وزیر شیریں مزاری نے ٹوئیٹر کے توسط سے وضاحت کی کہ یہ کوئی حکومتی قرار داد نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کی ایماءپر پیش کی گئی ہے بلکہ یہ ایک فرد کی جانب سے پیش کی گئی نجی قرار داد ہے۔
اس قعرار داد کی بہت سوں نے مخالفت کی۔ ہماری حقوق انسانی وزارت نے بھی اس کی سخت مخالفت کی لیکن بد قسمتی سے میں ایک میٹنگ میں تھی اور بر وقت قومی اسمبلی نہیں پہنچ سکی۔