سری نگر: نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے گذشتہ روز پارٹی کے بانی شیخ عبداللہ کی114ویں سالگرہ پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر سیکڑوں کارکنان نے ان کے مزار پر فاتحہپڑھی اور پارٹی ہیڈ کوارٹر میں قرآن خوانی کر کے انہیں ایصال ثواب کیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کوخصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر نے کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلی سیاسی تقریب منائی گئی ہے۔دوران تقریب کسی نیشنل کانفرنس رہنما نے آئی کی دعہ 370ختم کر جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ واپس لینے اور ریاست کی دو مرکزی علاقوں میں تقسیم جیسے متازعہ معاملات نہیں اٹھائے ۔

پولس نے کثیر تعداد میں لوگوں کو جمع نہ ہونے دینے کے لیے حضرت بل کے نسیم باغ میں واقع مزار کے دروازے کے باہر تاروں کی باڑ لگا دی تھی اور فاتحہ خوانی کے لیے صرف تھوڑے سے پارٹی کارکنوںکو فرداً فرداً مزار پرجانے کی اجازت دی۔نیشنل کانفرنس کے اننت ناگ سے لوک سبھا رکن جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی مزار پر فاتحہ پڑھنے والے واحد سینیئرپارٹی کارکن تھے۔

شیخ عبد اللہ کے بیٹے مصطفےٰ کمال اور پوتے نواسے شاہ مزار جانے کی کوشش کی لیکن پولس نے انہیں گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا۔ شیخ کے بیٹے وسابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، پوتے و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور دیگر سابق وزراءو اراکین اسمبلی و پارلیماں کو دفعہ370کی تنسیخ کے بعد سے ہی زیر حراست ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *