تہران: ( اے یو ایس ) البانیہ کی میزبانی میں ایرانی حزب اختلاف کی سالانہ کانفرنس میں، جو اتوار کے روز سے شروع ہوئی ، بین الاقوامی سیاسی شخصیات بھی آن لائن سروسز کے ذریعے حصہ لے رہی ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے سیشن میں سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی خطاب کیا ہے۔
کانفرنس میں متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جن میں ایرانی مذہبی نظام حکومت کے اقتدار میں بقا کا بحران ، اس کی خارجہ پالیسیوں کے خطرات اور اس کے جابرانہ انداز شامل ہیں۔ایرانی حزب اختلاف مجاہدین خلق تنظیم نے ہفتے کے روز صدر منتخب ابراہیم رئیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اپنی سالانہ عام کانفرنس کا آغاز کیا۔ ایران کی قومی کونسل برائے مزاحمت کی سربراہ مریم رجوی نے اپنے خطاب میں ایرانی صدارتی انتخابات کی مذمت کرتے ہوئے انھیں “فضول” قرار دیا۔”فری ایران 2021″ کے عنوان سے منعقدہ اس کانفرنس مجاھدین خلق کے ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔
ایرانی اپوزیشن کی سالانہ کانفرنس میں مغربی سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ برلن ، لندن اور برسلز میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ ایران نے مجاھدین خلق تنظیم پر پابندی عاید کر رکھی ہے۔ تاہم بیرون ملک یہ تنظیم سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ تنظیم ایران کے ولایت فقیہ کے حکوتی نظام کو ہٹانے کے لیے کوشاں ہے۔ تنظیم کی سربراہ مریم رجوی کا کہنا ہے کہ 1988 میں ابراہیم رئیسی کی نگرانی میں تنظیم کے ہزاروں کارکنوں اور رہ نماؤں کو اجتماعی طورپر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
رجوی نے 3 جون کو ہونے والےایرانی صدارتی انتخابات کو “جعلی” قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ ان انتخابات میں سخت گیر ابراہیم رئیسی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر مسلط ٹولے نے اپنی قبریں خود کھود لی ہیں۔ یہ ایسے بچھو کی طرح ہیں آگ میں گھر جانے کے بعد خود ہی اپنی زہر سے مرجاتا ہے۔رجوی نے صدر کے انتخاب کا موازنہ شاہ مرحوم محمد رضا پہلوی کے 1978 میں ہونے والے اعلان سے کیا کہ جس کے نتائج توقعات کے منافی تھے اور انقلاب اسلامی کے پھوٹنے کا باعث بنے۔اس موقعے پر سابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ رئیسی خامنہ ای کے “جانشین” کا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے ایرانی اپوزیشن کو اپنی کوششیں جاری رکھنے کی ترغیب دی۔