جنیوا:(اے یو ایس ) ناٹو اتحاد نے آٹھ روسی سفارت کاروں کو خفیہ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگا کر بروسلز سے نکال دیا ۔ اس کے ساتھ ہی ناٹو نے بروسلز میں روسی سفارت خانے کے عملے کی تعداد کو کم کر کے 10 تک محدود کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔2018 میں برطانیہ میں روسی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار اور ان کی بیٹی کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کے وقت یورپ سے سات روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ناٹو اتحاد نے روسی سفارت کاروں کو خفیہ ایجنٹ کہہ کر بروسلز سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔روس نے کہا ہے کہ مغرب جان بوجھ کے اسے ایک ’ڈراو¿نی شے‘ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گرشکو نے کہا کہ ’ افغانستان کا دور اچانک ختم ہونے کے بعد وہ (مغربی ممالک) روسی خطرے کے واہمہ کے بغیر کیسے رہ سکتے ہیں۔‘روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ مغرب روس کے ساتھ سفارتی محاذ آرائی کی پالیسی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔اسکائی نیوز کے مطابق روسی سفارت کاروں کو جاسوسی اور شرپسندانہ کارروائیوں کے خدشے کے تحت نکالا گیا ہے۔روس او ناٹو کے تعلقات 2014 سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں جب روس نے یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔ ناٹو کی جانب سے روسی سفارت کاروں کے انخلا کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ اس ماہ کے آخر تک برسلز میں تعینات 20 روسی سفارت کارروں کی تعداد آدھی رہ جائے گی۔
ناٹو کے ایک اہلکار کے بقول ’ہم تصدیق کرتے ہیں کی روسی مشن کے آٹھ ارکان کی منظوری ختم کر دی گئی ہے جو روس کے غیر اعلانیہ انٹیلی جنس افسران تھے۔ ناٹو اہلکار نے کہا کہ روس کے بارے میں ہماری پالیسی یکساں ہے جس کے تحت ہم روس کی جارحانہ کارروائیوں کا توڑ اور دفاع کرتے ہیں اور بامقصد مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین لیونڈ سلٹسکی نے ناٹو کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تعلقات مزید کشیدہ ہو جائیں گے۔لیونڈ سلٹسکی نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ناٹو کو اس کا جواب دیا جائے گا۔ لیکن انھوں نے اپنے بیان کی وضاحت نہیں کی۔
