اسلام آباد: سابق خارجہ ترجمان تسنیم اسلم نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے محکمہ خارجہ کو ہندوستان اور اس کے جاسوس کل بھوشن جادھو کے خلاف کسی بھی قسم کا تبصر ہ کرنے سے منع کر رکھا تھا۔ انہوں نے اسلام آباد مقیم صحافی عیسیٰ نقوی کے ےو ٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نواز شریف خارجہ دفتر کے توسط سے ہندوستان اور جادھو کے خلاف کچھ بھی نہیں کہنا چاہتے تھے۔محترمہ تسنیم نے 2005سے2007تک ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اور اس کے بعد2013تا2017 پاکستان مسلم لیگ نواز کی نواز حکومت میں خارجہ دفتر می ترجمان رہ چکی ہیں۔ یہ معلوم کیے جانے پر کہ کیا مسٹر شریف کی ہدایت سے ملک کو کوئی فائدہ پہنچا انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کو توکوئی فائدہ نہیں پہنچا لیکن میں یہ بھی نہیں جانتی کہ اس سے نواز کے زاتی مفادات کو کوئی فائدہ پہنچا یا نہیں۔تسنیم اسلم نے مزید کہا کہ مسٹر شریف کے ہندوستان میں کاروباری مفادات تھے اور جب انہوں نے 2014میںوزیر اعظم کے طور پرہندوستان کا دورہ کیا تو وہاں انہوں نے ہندوستانی کشمیر کی سیاسی پارٹی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں سے کوئی ملاقات نہیں کی۔جبکہ عام طور پر جب بھی کوئی پاکستانی وزیر اعظم ہندوستان کے دورے پر گیا تو وہاں اس نے حریت رہنماو¿ں سے ضرور ملاقات کی لیکن نواز شریف نے ان میں سے کسی سے بھی ملاقات نہیں کی۔ تسنیم نے یہ بھی کہا کہ وہ ہندوستان کے خلاف کچھ بھی کہنے سے اس قدر گریزاں تھے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اجلاس تک میں انہوں نے ہندوستان اور جادھو کا ذکر تک نہیں کیا ہاں البتہ کشمیر پر ضرور بات کی۔