NDMA confirms 15 more rain-related casualties in Balochistanتصویر سوشل میڈیا

کوئٹہ:(اے یو ایس ) بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلے میں مزید 15ہلاکتوں سے صوبہ میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارشوں اور سیلاب سے ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر 151ہو گئی ۔سرکاری ذرائع کے مطابق تازہ اموات زھوب،قلعہ سیف اللہ، کوہلو، نوشکی اور لسبیلہ میں ہوئی ہیں۔گذشتہ 24گھنٹے کے دوران مزید بارشوں اور سیلاب سے صوبے میں سب سے زیادہ تباہی لسبیلہ میں ہوئی ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالیہ سیلاب سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے 24 گھنٹوں میں ادا کریں جب کہ سیلاب سے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہونے والے مکانوں کا معاوضہ بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔

لسبیلہ کے علاقے لاکھڑا میں سیلاب سے متاثرہ افراد اب بھی بے یار و مدد گار کھلے آسمان کے تلے موجود ہیں اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔اسی علاقے کے ایک متاثرہ شخص محمد عالم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں سے ان کا پورا علاقہ متاثر ہوا ہے، لوگوں کے گھر اور جھونپڑیاں تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔محمد عالم نے بڑے دلگیر انداز میں کہا کہ ہم حکومت سے امداد نہیں کفن کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ درجنوں لوگ سیلاب میں بہہ کر ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان کو کفن تک میسر نہیں ہے، لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں کے سامنے بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس نہ تو سر چھپانے کا ٹھکانہ ہے اور نہ ہی کھانا موجود ہے۔ علاقے میں خوراک کی شدید قلت ہے، مگر ان کی کوئی نہیں سن رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد یونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے باعث بلوچستان کے ضلع کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبد اللہ، سبی، واشک، چمن، آواران، نوشکی، زیارت، شیرانی، ہرنائی، جعفرآباد، ڑوب، ڈیرہ بگٹی، خضدار،مستونگ، پنجگور، کوہلو اور لسبیلہ میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ضلع نوشکی میں بارشوں اور سیلاب سے جہاں لوگوں کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، وہیں 700 کے قریب گھر بھی تباہ ہوئے ہیں۔نوشکی کے ایک رہائشی عبدالرحیم سرپرہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان محلے میں تمام گھر ہی سیلاب کی نظر ہوگئے ہیں۔ لوگوں کا قیمتی سامان پانی میں بہہ گیا ہے۔ زراعت کو بھی نقصان پہنچا ہے حکومت کو چاہیے کہ یہاں کے لوگوں کی مدد کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *