Nepal PM Oli starts border row with India to divert public attention as China annexes parts of Himalayan countryتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:مشرقی لداخ کی وادی گلوان میںحقیقی کنٹرول لائن پر ہند چین سرحدی جھڑپ کے درمیان زی میڈیا کو معلوم ہوا ہے کہ نیپال نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ پیدا کرنے میں جو جارحانہ رویہ اختیار کیا وہ نیپال نے محض اپنے کئی علاقوں پر چین کے قبضہ سے عوام کی توجہ بھٹکانے کے لیے کیا تھا ۔ زی میڈیا کے پاس دستیاب دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ چین نے نیپال کے کئی علاقوں کو اپنے ملک سے الحاق کر لیا اور اس ضمن میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی حکومت پر زبردست دباؤ ہے اسی لیے نیپال میں عوام کی توجہ اس طرف سے بھٹکانے کے لیے ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ اٹھایا گیا۔

زی میڈیا کو جو دستاویزات ملی ہیں ان سے علم ہوتا ہے کہ چین نے نیپال سے متصل 11علاقوں پر قبضہ کر لیا لیکن اولی حکومت اس پر خاموشی سادھے رہی ۔چینی حکومت کے ذریعہ کیے جانے والے قبضوں کی نیپال کے روئی گاؤں میں زبردست مخالفت ہو رہی ہے جبکہ موجودہ حکومت نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ اٹھا دیا اور نتیجہ میں دو پڑوسیوں کے مابین صدیوں پرانے رشتوں میں تلخی گھول دی ۔نیپال امور سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے زی نیوز کو بتایا کہ چین تبت سے متصل علاقوں پر قبضہ کرتے ہوئے نیپال میں زبردست سرمایہ کاری کر رہا ہے اور خطہ میں دریائی پانی کے بہاؤ میں تبدیلی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ چین نیپال کے کئی علاقوں پر بھی اپنا دعویٰ کر رکھا ہے لیکن نیپال نے اس کی شدت سے مخالفت کی ہے۔حکومت نیپال نے 11ایسے مقامات کی شناخت کی ہے جن پر چین اب تک قبضہ کر چکا ہے ۔

چین نے نیپال کے جن علاقوں پر قبضہ کیا وہ یہ ہیں:(ایک)ہوملہ ضلع کے بھگدارے کھولہ میں6ہیکٹر اراضی،ہوملہ ضلع میں دریائے کرنالی میں 4ہیکٹر زمین، رووا ضلع کے سینجین کھولا میں دو ہیکٹر زمین،رسووا ضلع میں بھرجوک کھولا میں ایک ہیکٹراراضی، رسووا ضلع میں لمدے کھولا میں ایک بڑا قطعہ اراضی، رسووا میں ہی جمبو کھولا میں3ہیکٹر زمین،سندھو پال چوک ضلع کے کھرانے کھولا میں سات ہیکٹر زمین،سندھو پال چوک کے بھوتے کوشی میں چار ہیکٹر زمین ،سکھوا سبھا ضلع میں سمجنگ کھولا میں 3ہیکٹر زمین،سکھوا سبھا کے ہی کام کھولا میں2ہیکٹر زمین اور سکھو سبھا میں ہی ارون دریا کے ساحل پر 4ہیکٹر زمین پر قبضہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چین تبت سے متصل روئی گاؤں پر پہلے ہی طویل عرصہ سے قابض ہے اور اس گاؤں کے رہائشی اس قبضہ کے خلاف مسلسل آواز بلند کر رہے ہیں۔روئی گاو¿ں سے عوام کی توجہ بھٹکانے کے لیے اولی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ اٹھا دیا۔چین 72مکانات پر مشتمل روئی گاؤں کے اندر گھس آیا ہے لیکن یہ گاؤں ابھی تک نیپال کے نقشہ میں ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نیپال کے نئے نقشہ میں ہندوستان کے کچھ حصوںپر دعویٰ کیا گیا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ایک بڑی سازش کے تحت نیپالی ایف ایم اسٹیشنوں نے بھی ہندوستان سے متصل ان علاقوں میں ہند مخالف جذبات بھڑکا نے کے لیے پروپگنڈہ شروع کر دیا ہے ۔جس طرح ایف ایم اسٹیشنز ہندوستان کے خلاف زہر افشانی میں لگے ہیں اسی طرح دونوں ممالک کے عوام کے درمیان منافرت پھیلانے کے لیے ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کے جارہے ہیں۔ زیادہ تر ویڈیوز میں نغموں و موسیقی کے توسط سے کالا پانی اور لیپو لیکھ سمیت کئی ہندوستانی علاقوں پر نیپال کے دعوؤں کی تشہیر کی جارہی ہے ۔

سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق ہندوستان کے خلاف نیپال کو اکسانے میں چینی سفیر متعین نیپال ہاؤ یانکی نے نمایاں رول ادا کیا ہے۔ یانکی نے ہندوستان کے خلاف جذبات بھڑکانے کے لیے نیپال کے وزیر اعظم کے علاوہ کئی دیگر اعلیٰ نیپالی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں ۔نیپال میں سفیر مقرر کیے جانے سے قبل یانکی پاکستان میں واقع چینی سفارت خانہ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔خفیہ ایجنسیوں کے مطابق پاکستان اور چین ہندوستان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لیے نیپال کو اکساکر ہندوستان کے خلاف ایک اور محاذ کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *