اسلام آباد: دوشنبہ کو اپنے عہدے کا چارج لینے کے ایک روز بعد نئے اٹارنی جنرل فار پاکستان خالد جاوید نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے عہدے کو وزارت قانون کی ماتحتی سے آزاد کر کے مکمل خود مختاری دی جائے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ان کی منظوری کے بغیر قانونی افسروں کے تقرر پر وضاحت چاہی۔
وزیر قانون کے نام ایک مکتوب میں جو میڈیا کو بھی جاری کیا گیا، اٹارنی جنرل نے وزیر قانون سے اپنی ملاقات کا حوالہ دیا اور ان سے درخواست کی کہ پہلی فرصت میں باقاعدہ مناسب وضاحت جاری کی جائے کیونکہ قانونی افسران کے تقرر کے حوالے سے خبریں جاری ہونے سے محکمہ قانون اور اٹارنی جنرل کے دفتر کے درمیان کنفیوژن پیدا ہو گیا ہے۔
خالد جاوید ڈان میں شائع اس رپورٹ کا ذکر کر رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت اٹارنی جنرل کی منظوری کے بغیر کئی قانونی افسروں کا تقرر کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ کہ محکمہ قانون مختلف شہروں کے وکیلوں سے رابطہ کر کے ان سے کہہ رہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا تعلیمی کوائف و تجربہ کے ساتھ درخواست بھیجیں تاکہ قانونی افسروں کی خالی اسامیوں پر تقرر کے لیے موزوں امیدواروں کا تقرر کیا جاسکے۔
اٹارنی جنرل نے مکتوب میں یہ بھی یاد دلایا کہ آج صبح ہماری ملاقات کے دوران آپ نے وضاحت کی تھی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور قانونی افسروں کو ہٹایا جارہا ہے اور نہ ہی تقرر کیا جا رہا ہے۔ہم دونوں میں اس امر پر اتفاق ہو گیا تھا کہ ہم اپنے آئینی اختیارات کی حدود میں رہ کر کام کریں گے اور لاءافسروں کے تقرر تبادلے اور ان سے متعلق دیگر معاملات پر اٹارنی جنرل کی پیشگی منظوری کے بغیرکوئی فیصلہ نہیں لیا جائے گا۔
اٹارنی جنرل نے اس مکتوب کی ایک نقل وزیر اعظم کے سکریٹری محمد اعظم خان کو بھی ارسال کر دی ہے۔