بیروت: لبان کے سابق وزیر مروان محمد علی حمادہ کے مطابق لبنان میں حسن زیاب کی قیادت والی حکومت کی تشکیل اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ حزب اللہ نے لبنان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
حمادہ نے جو ولید جمبلات کی قیادت والے لبنان کے دروزکے ایک معروف رکن ہیں، سعودی عرب سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ عرب نیوز کو بتایا کہ ایران نواز پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائے گئے انتخابی قانون کی وجہ سے حزب اللہ2018میں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب حز ب ا للہ نئی حکومت کے معرفت لبنان پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکی ہے ۔اس نئی حکومت پر شامی حکومت کی چھاپ صاف نظر آرہی ہے۔
کلیدی قلمدانوں میںنئے وزیروں کی اکثریت کا انحصار حزب اللہ پر یا سابق سیکورٹی چیف شام نواز جمیل سید یا پھر ان کے اتحادی جبران بیسل پر ہے۔حمادہ نے کہا کہ نئی حکومت کو بھی اسی طبقاتی کشیدگیوں اور مخالفت کا سمان کرن پڑے گا جیسا سابقہ قیادتوں کو کرتے رہنا پڑا ہے۔
حمادہ نے مزید کہا کہ اب توجہ کا مرکز لبنان کے سینٹرل بینک کا گورنر ریاض سلامی ہوگا۔ حزب اللہ پر امریکی پابندیوں پر عمل آوری کے لیے انہیںہی ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے۔لبنان امریکہ اور ایران کے درنمیان کشیدگی میں ایک محاذ جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔
نئے وزیر خارجہ کے بارے میں استفسار کیے جانے پر حماد نے کہا کہ عرب لیگ کے ایک سابق ایلچی نسیف ہتی کا نام لیا۔ امریکی یونیورسٹی بیروت سے پولیٹیکل سائنس میں بیچلر اور ماسٹر ڈگری اور پھر جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لینے والے ہتی ” تھیوری آف انٹرنیشنل ریلیشنس“ اور ”عرب دنیا اور پانچ سپر پاورز “کے مصنف ہیں ۔
ہیتی عرب ریاستوں کی لیگ میں ان کے ملک کی نمائندہ اور 2000 سے پیرس میں عرب لیگ کے مشن کے سربراہ تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہتی اپنی شخصیت کے ذریعہ غیر اہم کام ہی کریں گے کیونکہ لبنانی پالیسی اور سفارت کاری ان کے ہاتھوں میں نہیں ہو گی۔یہ سب کچھ حزب اللہ کے ہی ہاتھوں میں ہوگا۔
لبنان کی نو تشکیل کابینہ کے پہلےاجلاس کے بعد وزیر اعظم حسن دیاب نے عوام الناس سے اس یقین دہانی کا اعادہ کیا کہ ان کی پریشانیوں کو دور کیا جارہا ہے لیکن انتباہ دیا کہ ملک آج جس اقتصادی تباہی میں مبتلا ہے اس کا کوئی پلک جھپکتے میں حل نہیں نکل جائے گا۔ اس کے لیے وقت درکار ہے۔ واضح ہو کہ اقتصادی تابہی، کرپشن، بے روزگاری اور بنیادی خدمات کے فقدان کے خلاف ملک گیر پیمانے پر جاری عوامی احتجاج کے تقریباً100روز بعد نئی مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے۔