تل ابیب:(اے یو ایس ) نئے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ شہر کی بالفور اسٹریٹ پر اسرائیلی وزرائے اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب مغربی یروشلم میں ترک شدہ طالبیہ محلے میں 1932 میں تعمیر کیے گئے ایک فلسطینی گھر میں عارضی طور پر رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔طالبیہ محلے کی بنیاد 100 سال قبل رکھی گئی تھی اور یہ یروشلم کے اشرافیہ محلوں میں سے ایک ہے جس میں امیر فلسطینیوں نے عرب اور مراکشی طرز کے پرتعیش گھر بنائے تھے لیکن اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں کو محلے اور تمام اور دیہاتوں سے بے دخل کر دیا تھا۔ 1948 میں فلسطینیوں سے غصب کی گئی املاک کو اب املاک متروکہ قرار دے کر انہیں استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ 1950 میں یہودی ریاست کے قیام کے دو سال بعد اسرائیلی کنیسٹ نے متروکہ املاک کا قانون پاس کیا، جس کے تحت اسرائیلی حکومت کو 1948 کے نکبہ سے قبل فلسطینیوں کے چھوڑے گئے یا جبری طور پر خالی کروائے گئے گھروں پر قبضہ کرنے کی اجازت ملی۔لپیڈ طالبیہ کے پڑوس میں فلسطینی تاجر حنا سلامہ کے ایک پرتعیش گھر میں رہیں گے۔ ان کا یہ مکان اسرائیل نے چھین لیا تھا اور خود ھنا سلامہ نقل مکانی کرکے لبنان چلے گئے تھے۔
تاہم اسرائیل کے قیام کے بعد سے 14ویں اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش طالبیہ محلے کے قریب بالفور سٹریٹ پر واقع سرکاری رہائش گاہ کی تجدید تک عارضی رہے گی۔لپیڈ کا یہ اقدام سابق وزرائے اعظم ڈیوڈ بین گوریون اور لیوی اشکول کے موقف سے متصادم ہے، جنہوں نے یروشلم میں متروکہ جائیدادوں سے تعلق رکھنے والے گھروں میں رہنے سے انکار کر دیا تھا۔ 1948 سے پہلے حنا سلامہ خطے میں جنرل موٹرز کی ایجنٹ تھے اور انہوں نے قطمون محلے سے متصل طالبیہ کالونی میں ایک کشادہ اور پرتعیش گھر بنایا تھا۔ 1948 کے بعد ھنا سلامہ کے گھر کوامریکی میرینز کے لیے استعمال کیا گیا جو یروشلم میں قریبی امریکی قونصل خانے کی حفاظت کرتے تھے۔ بعد ازاں اسے گوئٹے مالا کے سفارت خانے کے طور پر استعمال کیا گیا۔متروکہ املاک کے قانون کے تحت اسرائیل نے ہزاروں مکانات، رئیل اسٹیٹ اور فلسطینی اراضی کے وسیع رقبے پر قبضہ کر لیا۔
پریس اور ٹیلی ویژن کے حوالے سےیائر لپیڈ اسرائیل میں سیاسی میدان میں داخل ہوئے۔ 2012 میں انہوں نے “فیوچر” پارٹی کی بنیاد رکھی جس کی وہ اب بھی قیادت کر رہے ہیں، اور رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اسرائیل میں دوسری پارٹی ہے۔لپیڈ 1963 میں تل ابیب میں یوگوسلاو نڑاد صحافی یوزیف لیپڈ کے گھر پیدا ہوئے، جنہوں نے 2008 میں اپنی موت سے قبل اسرائیلی وزارت انصاف کا قلمدان سنبھالا۔1988 سے لپیڈ نے یدیعوت احرونوت اخبار کے ایڈیٹر کے طور پر کام کیا۔ سنہ1991 میں اخبار معاریو میں ہفتہ وار کالم لکھتے رہے۔ پھر 1994 میں انہوں نے متعدد اسرائیلی ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر ٹاک شوز پیش کرکے ٹیلی ویژن میں قدم رکھا۔ 2015 کے انتخابات میں یائر لپیڈ کی پارٹی نے اسرائیلی کنیسٹ میں 11 نشستیں حاصل کیں اور 2020 میں اپوزیشن کی رہنما بن گئی۔جون 2021 میں انہوں نے یامینا پارٹی کے رہنما نفتالی بینیٹ کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کا معاہدہ کیا، جہاں انہوں نے وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھال لیا۔معاہدے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ لپیڈ حکومت کی سربراہی کرے گا جب تک کہ کنیسٹ تحلیل نہیں ہو جاتی۔ انہیں اسرائیل میں نسبتاً اعتدال پسند رہ نما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
