واشنگٹن:( اے یوایس ) امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف انتہائی دباؤ کی پالیسی جاری ہے۔ یہاں تک کہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی اختتام پذیر ہونے کے بعد بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کو ہتھیاروں کی درآمد سے روکنے کے لیے پابندیوں کی تلوار لٹکا رکھی ہے۔اس سلسلے میں ایران اور وینزویلا کے امور سے متعلق امریکا کے خصوصی ایلچی الیوٹ ابرامز نے زور دے کر کہا ہے کہ آئندہ امریکی صدر کوئی بھی ہو، ایران کا رویہ تبدیل ہونے تک دباؤ کی حکمت عملی باقی رکھی جائے گی۔
عربی روزنامے الشرق الاوسط کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ابرامز نے انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ آئندہ ماہ پابندیوں کے ایک نئے پیکج کی تیاری کر رہی ہے۔ امریکی ایلچی کے مطابق ان کے یورپی ممالک کے حالیہ دورے میں ایران کی صورت حال زیر بحث آئی۔ اس حوالے سے ہونے والی زیادہ تر بات چیت غیر اعلانیہ رہے گی۔
امریکی انتخابات کے حوالے سے ابرامز کا کہنا تھا”ٹرمپ کے ہار جانے کی صورت میں ایران میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان پر امریکی پابندیاں ختم ہو جائیں گی ، یہ ایک غلط خیال ہے اور ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ ہمارے پاس پابندیوں کی ایک بڑی چھتری ہے اور یہ پابندیاں اپنی جگہ پر کام کرتی رہیں گی یہاں تک کہ ہمیں یہ نظر آئے کہ ایرانی نظام اپنا رویہ تبدیل کر رہا ہے ، خواہ آئندہ امریکی صدر کوئی بھی ہو”۔
ٹرمپ کے کامیاب ہونے کی صورت میں ابرامز نے ایک نئے جوہری معاہدے کو طے کرنے کے لیے ایرانیوں کے جلد حرکت میں آنے کی توقع ظاہر کی ، اس لیے کہ وہ آئندہ چار برس اس سے زیادہ دباؤ برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں“۔
امریکی ایلچی کے مطابق واشنگٹن کی مہم نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ، اس لیے کہ ایرانی کرنسی کی قدر شدید گراوٹ کا شکار ہوئی اور اس کی قیمت ایک ڈالر کے مقابل 3 لاکھ ایرانی ریال تک پہنچ گئی۔دو روز قبل امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر باور کرایا کہ ایران کے ساتھ معاملات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی ہر فریق کو پابندیوں کا سامنا ہو گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کو ہتھیاروں کی فروخت کی کوئی بھی کارروائی انجام دینے پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق پابندی گذشتہ اتوار کو ختم ہو چکی ہے۔