نیامی، نائیجر: نائجر کے معزول صدر کے ایک مشیر کے مطابق ایک فوجی بغاوت میں معزول کیے جانے اور گھر میں نظر بند کیے جانے کے دو ہفتے بعدصدر محمد بازوم خوراک کی کمی اور نہایت ناگفتہ بہ حالات سے دوچار ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ان کی نظربندی کے دوران ان کے بگڑتے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مغربی افریقی ملک کے جمہوری طور پر منتخب رہنما صدر محمد بازوم کوگذشتہ ماہ کے اواخر میں نائجیرین بغاوت میں صدارتی محافظوں کے ارکان اور عبدالرحمان شیانی کی زیرقیادت مسلح افواج نے معزول کر دیا تھا وہ نائجیرین پارٹی فار ڈیموکریسی اینڈ سوشلزم کے صدر کے طور پر خدمات انجام د ے چکے ہیں۔
انہوں نے 1995 سے 1996 تک اور پھر 2011 سے 2016 تک وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 26 جولائی کو ان کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد سے انہیں اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ نیامی کے صدارتی محل میں خانہ نظربند رکھا گیا ہے ۔ مشیر نے کہاکہ قصر صدارت میں بجلی سپلائی منقطع کر دیے جانے سے صدر بمع خاندان بجلی کے بغیر رہ رہے ہیں۔ اور ان کے پاس کھانے کے لیے صرف چاول اور ڈبہ بند سامان بچا ہے۔
مشیر کے مطابق بازوم ابھی تک اچھی صحت میں ہیں اور وہ کبھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ بازوم کی سیاسی جماعت نے ایک بیان جاری کیا جس میں صدر کے حالات زندگی کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا کہ یہ خاندان پانی سے بھی محروم ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کے روز حالیہ سفارتی مساعی کے بارے میں بازوم سے بات کی اور بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ صدر بازوم اور ان کے خاندان کا تحفظ اور سلامتی سب سے اہم ہے۔بدھ کے روز وزارت خارجہ سے جاری بیان میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ اس ہفتے نائیجر کی نئی فوجی ´ھکومت نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کیے اور ثالثی کی بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کردیا۔