واشنگٹن: (اے یو ایس) امریکہ کے نیویارک سٹی میں ایک عمارت میں الیکٹرک ہیٹر کے باعث لگنے والی آگ نے 19 افراد کی جان لے لی ہے۔ مرنے والوں میں نو بچے بھی شامل ہیں۔ اس آگ کو نیویارک سٹی میں تین دہائیوں میں لگنے والی بدترین آگ قرار دیا جا رہا ہے۔آگ لگنے کا واقعہ اتوار کی صبح نیویارک سٹی کے مضافات میں برونکس کے علاقے میں واقع 19 منزلہ عمارت میں پیش آیا جہاں اپارٹمنٹ میں لگنے والی آگ نے ہر طرف دھواں ہی دھواں کر دیا۔خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق فائر کمشنر ڈینئل نائگرو نے بتایا کہ آگ عمارت کی دوسری اور تیسری منزل پر ‘الیکٹرک اسپیس ہیٹر’ میں لگی جس کے بعد عمارت میں مقیم رہائشیوں نے دھویں سے بچنے کے لیے اپارٹمنٹ کی کھڑکیاں توڑیں جب کہ کچھ نے دروازوں پر گیلے تولیے رکھ دیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ عمارت کی ہر منزل پر ہمیں متاثرین ملے۔ کچھ لوگ بہت زیادہ دھواں ہونے کی وجہ سے وہاں سے نہیں نکل سکے۔نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز کے سینئر مشیر اسٹیفن رنگل نے کہا کہ واقعے میں جان سے جانے والے بچوں کی عمریں 16 سال یا اس سے کم ہیں جب کہ واقعے میں زخمی ہونے والے 13 افراد اب بھی اسپتال میں ہیں جن کی حالت نازک ہے۔میئر ایرک ایڈمز کے مطابق عمارت میں مقیم کئی افراد کا تعلق مغربی افریقی ملک گیمبیا سے ہے اور وہاں مسلمانوں کی بھی بڑی تعداد مقیم ہے۔ایڈمز نے آگ کے واقعے میں ہونے والی اموات کو ‘ہولناک’ قرار دیا ہے۔فائر پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق آتش زدگی کا اتوار کو پیش آنے والا واقعہ اموات کے حساب سے ‘ہیپی لینڈ’ کے بعد رونما ہونے والا دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
مارچ 1990 میں ہیپی لینڈ سوشل کلب میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 87 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک شخص نے اپنی سابق گرل فرینڈ سے تلخ کلامی کے بعد عمارت کو آگ لگا دی تھی۔فائر کمشنر کے بقول اتوار کو لگنے والی آگ سے مجموعی طور پر پانچ درجن افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر سانس کے ذریعے بہت زیادہ دھواں جسم میں داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔دوسری جانب نیو یارک سٹی میئر کے دفتر نے اعلان کیا ہے واقعے کے سوگ میں قومی پرچم بدھ کی صبح تک سرنگوں رہے گا۔عمارت کے ایک رہائشی لوئس روسا نے بتایا کہ وہ سو رہے تھے کہ اچانک فائر الارم بجا اور ان کی آنکھ کھل گئی۔ لیکن جب ان کے موبائل پر نوٹی فکیشن آیا تو وہ پریشان ہونا شروع ہو گئے۔لوئس کے بقول، “دھواں اس قدر زیادہ تھا کہ وہ 13ویں فلور تک آنا شروع ہوا جس کے بعد میں نے دور سے سائرن کی آوازیں بھی سنیں۔ میں نے سامنے کا دروازہ کھولا لیکن دھواں اتنا زیادہ اور گہرا تھا کہ وہاں سے نکلنا مشکل تھا۔