پشاور: کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) یعنی افغانستان کے مقامی طالبان نے کھلی دھمکی دی ہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج شریعت میں بتائے گئے راستے پر نہیں چل رہی۔ پاکستان کی فوج، عدلیہ اور سیاست دانوں نے شریعت کے بجائے آئین کا نفاذ کیا ہے۔افغانستان کے دورے پر جانے و الے پاکستان کے سینئر علما کا ایک وفد نے ٹی ٹی پی کے نمائندوں سے امن معاہدے کے حوالے سے بات چیت کی۔ ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں وفد کے ارکان نے افغان طالبان رہنماؤں انوارالحق، مختار الدین شاہ کربوغہ شریف، حنیف جالندری، شیخ ادریس اور مفتی غلام الرحمان سے ملاقات کی۔
وفد نے افغان حکومت کی مرکزی قیادت سے بھی ملاقات کی تاکہ پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان گزشتہ سال شروع ہونے والے امن عمل کو فروغ دیا جا سکے۔ پاکستان کی فوج بھی اس امن مذاکرات کی حمایت کر رہی ہے۔ تاہم ان مولویوں کو یہاں مایوسی ہوئی ہے۔ 13 علما کی ٹیم نے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی اور دیگر طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
ان علما نے ٹی ٹی پی سے درخواست کی ہے کہ وہ قبائلی علاقے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا سے الگ کرنے کا مطالبہ ترک کردے۔ تاہم ٹی ٹی پی نے ان کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ اس وفد کو پاکستانی فوج کی جانب سے ملکی مطالبات سے آگاہ کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان چاہتی ہے کہ ٹی ٹی پی کی قیادت فوج کے خلاف تشدد ترک کردے، اس کی تنظیم کو ختم کردے اور اپنی سرزمین پر واپس آجائے۔ پاکستانی علما نے بھی ٹی ٹی پی رہنماو¿ں کے سامنے اسلام اور قرآن کا حوالہ دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف تشدد مذہبی طور پر درست نہیں ہے۔
