واشنگٹن: حقوق انسانی کی علمبردار ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے خلاف پاکستان کی عدالت کے فیصلے نےثابت کر دیا ہے کہ قانون سے بالا تر کوئی نہیں ہے لیکن ساتھ ہی سزائے موت کی شدت سے مخالفت بھی کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے امور جنوب ایشیاعمر ورائش نے پرویز مشرف کی سزائے موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور یہ بات تقویت بخش ہے کہ پاکستان نے ذی اثر اور طاقتور جنرلوں کو استثنیٰ دینے ک سلسلہ ختم کر دیا۔لیکن ساتھ ہی یہ بھی اہم ہے کہ انہیں سزائے موت کا سہارالیے بغیر منصفانہ ٹرائل کا سامنا کرنے کا موقع دیا بہم پہنچایا جائے۔

واضح ہو کہ نومبر2007میں ملک میں ایمرجنسی کے بعد آئین معطل کر دینے کی پاداش میں ایک خصوصی عدالت نے انہیں سنگین غداری کا مجرم قرار دے کر موت کی سزا سنائی ہے۔ایمنسٹی کئی سالوں سے سزائے موت ختم کرنے کی وکالت کر رہی ہے۔

مسٹر ورائچ نے اس معاملہ پر ایمنسٹی کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ موت کی سزا نہایت سنگین ظلم ، حد درجہ مذموم سزااورغیر انسانی فعل ہے جس سے انصاف کی نہیں انتقام کی بو آتی ہے۔تاہم ایمنسٹی نے مطالبہ کیا کہ جنرل مشرف اور ان کی زیر قیادت رہی حکومت کو ان کے دور اقتدار میں حقوق انسانی کی ہونے والی محض معدودے چند کا نہیں بلکہ تمام خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹہرایا جائے۔

بیان میں ان تمام خلاف ورزیوں کی بھی ایک فہرست پیش کی گئی ہے جو مشرف کے دور اقتدار میں کی گئی ہیں ۔

ان میں ماؤرائے عدالت قتل، جبراً لا پتہ کر دیا جانا،اذیت رسانی، من مانی گرفتاریاں، حوالاتی اموات، غیر قانونی ہلاکتیں اور سیاسی حریفوں، حقوق انسانی کے علمبرداروں،سول سوسائٹی کے اراکین اور مسلح گروپوں کے مشتبہ اراکین کے خلاف حقوق انسانی کی دیگر سنگین خلاف ورزیاں بیان کی گئی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *