واشنگٹن:(اے یو ایس ) وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ فوری طور پر 10 ارب ڈالر کی رقوم طالبان کو جاری کرنے کا کوئی فوری اقدام زیر غور نہیں ہے، اس رقم کو 15 اگست کو طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد منجمد کر دیا گیا تھا۔معمول کی روزانہ بریفنگ کے دوران پریس سیکرٹری جین ساکی نے پیر کی شام اخبار نویسوں کو بتایا کہ ان اثاثوں تک رسائی نہ ملنے کی کئی ایک وجوہات ہیں ۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور یہ کہ،انتظامیہ بہت باریک بینی کے ساتھ اور اتحادیوں اور شراکت داروں سے رابطے میں رہ کر اس کا جائزہ لیتی رہتی ہے ۔
افغان وزیر خارجہ، امیرخان متقی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکہ اور دیگر ملکوں سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان کے منجمد اربوں ڈالر جاری کیے جائیں۔یہ کہتے ہوئے کہ غیر مستحکم افغانستان کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا طالبان کے عبوری وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان دنیا کے تمام ممالک سے مدد کی اپیل کرتے ہیں تا کہ وہ پریشان حال لاکھوں افغان عوام کی مدد کریں۔
یہ بات کسی کے مفاد میں نہیں ہو گی کہ افغانستان کی حکومت کمزور ہو۔ساکی نے کہا کہ ان رقوم کے معاملے میں ایک مسئلہ یہ لاحق ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے قانونی چارہ جوئی کر رکھی ہے۔جس سلسلے میں طالبان کے خلاف فیصلوں کا امکان موجود ہے۔بقول ساکی اس قانونی کارروائی کو صرف نظر نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے عارضی طور پر ان رقوم کے حوالے سے تعطل کا معاملہ درپیش رہا ہے ۔