حکومت پاکستان کے اس اعتراف کے باوجود کہ ممبئی دھماکے کیس میں ہندوستان کو انتہائی مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کراچی میں رہائش پذیر بھگوڑے ڈان چھوٹا شکیل نے بدھ کے روز داؤد ابراہیم کی کراچی میں موجودگی کی تردید کر دی۔ سی این این ۔
نیوز 18-سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے ڈی کمپنی کے بڑے گرگے نے کہا کہ یہ ہندستانی میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اس دعوے کو ثابت کرے کہ داؤد ابراہیم کراچی کے کلفٹن علاقہ میں رہتا ہے نیز وہ پاکستان سمیت کسی حکومت کو جوابدہ نہیں ہے۔
چھوٹا شکیل سے جب معلوم کیا گیا کہ اس بارے میں وہ کیا کہتا ہے کہ حکومت پاکستان نے 88دہشت گردوں پر پابندی کے فرمان میں داؤد ابراہیم کا پتہ بھی لکھا ہے تو اس نے کہا کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے ہماری نہیں۔ جب ہم کراچی میں ہیں ہی نہیں تو کوئی ہم پر کیوں اپنا حق جتا سکتا ہے۔
چھوٹا شکیل نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے دور میں آپ کچھ بھی پیش کر سکتے ہیں ۔ بنگلے اور کار کو اس کی ملکیت بتا سکتے ہیں۔ آپ جس جگہ کو بھی داؤد ابراہیم کی رہائش گاہ کے طور پر دکھائیں گے تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے ہماری نہیں۔ آپ کو آزادی ہے جو چاہے دکھائیں۔
ابراہیم پر ہندوستان کا الزام ہے کہ 1993کے ممبئی بم دھماکوں کے پس پشت اسی کا ذہن کارفرما تھا۔ اور ہندوستانی حکام اکثر و بیشتر یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کو یقین ہے کہ داؤد ابراہیم کراچی کے کلفٹن علاقہ میں رہتا ہے ۔لیکن پاکستان اپنے یہاں اس کی موجود گی کی تردید کرتا رہا ہے۔ داؤد ابراہیم کو پناہ دینے کی کئی سالوں تک تردید کرتے رہنے کے بعد سنیچر کے روز پاکستان نے دہشت گردوں پر پابندی والی فہرست میں اس کے گھر کا پتہ ”وائٹ ہاؤس، نزد سعودی مسجد ، کلفٹن ، کراچی“ لکھ دیا۔
اس فہرست میں ” مکان نمبر37، گلی نمبر 30، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی اور نور آباد ، کراچی میں واقع محل نما بنگلہ داؤد ابراہیم کی ملکیت بتایا گیا تھا۔ہندوستانی حکام نے کہا کہ پاکستان نے فناشیل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے اور دہشت گردوں کو مالی اعانت کرنے پر سخت پابندیوں سے بچنے کے لیے داؤد ابراہیم کے حوالے سے ان تفصیلات کو مان لیا ہے جو ہندوستان نے اقوام متحدہ میں پیش کی تھیں۔
پاکستان نے جن88دہشت گرد گروپوں اور ان کے سرغنوں پر پابندی لگائی تھی ان میں داؤد ابراہیم اور جماعت الدعویٰ کا سرغنہ حافظ سعید اور جیش محمد کا سرغنہ مسعود اظہر بھی شامل تھا۔ تاہم بعد میں پاکستان نے یو ٹرن لیتے ہوئے ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹوں کو خارج کر دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی فہرست میں مذکور کئی افراد کی اپنی سرزمین پر موجودگی کا اعتراف کیا ہے۔
اس کی وزارت خارجہ نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئےکہا کہ قانونی قواعد و ضوابط احکامات اقوام متحدہ کی طالبان ،داعش اور القاعدہ پا پابندیوں والی فہرست کاچربہ ہے جسے معمول کے مطابق جاری کیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کا پاکستان کی قومی انسداد دہشت گردی ادارے نے کوئی ذکر نہیں کیا ہے اور پاکستان کے ذریعہ نئی پابندیاں عائد کرنے سے متعلق میڈیا کی یہ رپورٹیں درست نہیں ہیں ۔