ریاض: سعوودی عرب نے خلیجی خطہ میں بڑھتی کشیدگی کو دور کرنے کی کوشش میں کہا ہے کہ اس کے حلیف ملک امریکہ نے بغداد میںکیے گئے اس ڈرون حملہ کی بابت، جس میں ایران کے ایک اعلیٰ فوجی افسر کی موت ہو گئی، اس سے کوئی مشاورت نہیں کی تھی۔
چونکہ بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی فضائی بمباریہ میں پاسداران انقلاب فورس کے کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہوجانے کا سخت رین انتقام لینے کا ایران نے عہد کیا ہے اس لیے سعودی عرب سخت تشویش میں مبتلا ہو گیا ہے کہ ایران اس کے خلاف بھی کوئی سخت کارروائی کر سکتا ہے۔
ایک سعودی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی محملہ سے متعلق مملکت سعودی عربیہ سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا ۔
اس عہدیدار نے مزید کہا کہ تیزی سے رونما ہونے والے تغیرات کی روشنی میں سعودی عرب ان تمام اقدامات اور کارروائیوں سے اجتناب برتنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جن سے خطہ میں کشیدگی اور زیادہ بڑھ سکتی ہے اور خطرناک نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
سعودی معرب کی وزارت خارجہ نے بھی اسی قسم کی اپیل کی تھی اور خادم حرمین شریفین و فرمانروائے مملکت شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود نے بھی عراق کے صدر برحام صالح کو بھی ٹیلی فونی رابطہ کر کے خطہ میں کشیدگی کو دور کرنے کے اقدامات کرنے کی تلقین کی تھی۔