نئی دہلی: ہندوستانی علاقوں کو اپنی سرزمین کا حصہ دکھانے والے نئے نیپالی نقشہ کی پارلیمنٹ سے توثیق کرانے کے چار روز بعد نیپال نے ہندوستان کے ساتھ اپنی بین الاقوامی سرحد تنازعہ کھڑا کر دیا اور اس بار اس نے بہار سے متصل سرحدی علاقے پر تنازعہ پیدا کر دیا۔
حیران کن اقدام کرتے ہوئے نیپالی حکام نے بہار حکومت کے محکمہ آبی وسائل(ڈبلیو آر ڈی)کے افسران کو سرحد پر پشتے بنانے سے متعلق کام یہ کہہ کر رکوا دیا کہ یہ علاقہ اس کی سرزمین کا ایک حصہ ہے۔
حکومت بہار کے عہدیداران نے کہا کہ نیپالی حکام نے انہیں مشرقی چمپارن کے دریاءلال بیکی پر پشتہ کو مضبوط کرنے کا کام کرنے سے روک دیا۔بہار حکومت کے افسران نے مزید کہا کہ انہیں نیپالی حکام کی جانب سے اعتراض کرنے پر بڑی حیرانی ہوئی کیونکہ دریا پر یہ پشتہ کئی برس پہلے بنایا گیا تھا۔
موصول اطلاعات کے مطابق ڈبلیو آر ڈی عہدیداران نے مقامی سطح پر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن نیپالی افسران نے ان کا نقطہ نظر سننے سے انکار کر دیا ۔اب حکومت بہار نے اس معاملہ سے مرکزی وزارت داخلہ اور ہندوستانی سفارت خانہ واقع نیپال کو مطلع کر دیا ہے۔
نیپال کی قومی اسمبلی نے جو نیا نقشہ منظور کیا ہے اس میں اترا کھنڈ میں ہندوستانی علاقوں لیپو لیکھ، کالا پانی اور لمپی یدھورا کو نیپال میں دکھایا گیا ہے۔13جون کونیپال کی پارلیمنٹ میں اس نئے نقشہ کی منظوری کے بعد ہندوستان نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
ہندوستان نے کہا تھا کہ یہ دعوو¿ں کی یہ مصنوعی توسیع اسے تسلیم نہیں ہے۔ ہندوستانی خارجہ ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ نیپال کی ایوان زیریں نے نیپال کے نقشہ میں تبدیلی کے لیے جس میں ہندوستانی علاقوں کو اس کی حدود میں دکھایا گیا ہے، ایک آئینی ترمیمی بل منظور کر لیا ہے۔ اور یہ کہ اس معاملہ پر ہم پہلے ہی اپنا موقف واضح کر چکے ہیں۔