Official Spokesperson's response to a media query regarding abduction of Sikh community leader in Paktia, Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: افغانستان کے صوبہ پکٹیا میں سکھوں کے اغوا کے حوالے سے میڈیا کی جانب سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں خارجہ ترجمان مسٹر انوراگ سری واستو نے کہا کہ ”ہم دہشت گردوں کے ذریعہ افغانستان کے ایک ہندو و سکھ رہنما مسٹر نیدان سنگھ کو اغوا کیے جانے کی شدت سے مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان دہشت گردوں کا اپنے غیر ملکی آقاؤں اور حمایتیوں کی ایماءپر اقلیتی فرقہ کے لوگوں کو نشانہ بنانا اور ان پر ظلم و ستم ڈھاناسخت باعث تشویش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں اقلیتیوں کے تحفظ ، سلامتی ،بہبود اور خیر و عافیت یقینی بنانے کے لیے ہندوستان حکومت افغانستان سے رابطہ کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت افغانستان مسٹر نیدان سنگھ کی جلد بازیابی اور محفوظ رہائی کرانے میں کامیاب ہو جائے گی۔واضح ہو کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران افغان سکھ برادری کو نشانہ بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ 55سالہ نیدان سنگھ سچدیوا کو چار دہشت گردوں نے چکمانی میں تھلا سری گورو نانک صاحب گوردوارے سے اغوا کیا تھا۔ ان کے بیوی بچے دہلی میں ہیں۔ نیدان سنگھ گوردوارے میں سیوا کے لیے تین ماہ قبل افغانستان گئے تھے۔

نیدان کے کزن 57سالہ چرن سنگھ سچدیوا نے، جو دہلی میں رہتے ہیں،دہلی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی سرحد سے متصل افغانستان کے خوست صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم نانک پنتھی ہیں اور بابا گورونانک دیو جی کی تعلیمات اور ہندودھرم دونوں کے پیروکار ہیں۔لیکن 1990کے عشرے میں چونکہ ہندوؤں اور سکھوں کے لیے افغانستان میں صورت حال نہایت خراب ہو گئی تو ہم ہندوستان منتقل ہو گئے۔ا

س کے بعد سے ہم ساون کے مہینے میں تھلا سری گورو نانک صاحب گوردوارے میں منعقد ہونے والے سالانہ میلے میں شرکت کرنے افغانستان جاتے ہیں۔میرا بھائی تقریباً تین مہینے پہلے مارچ میں افغانستان گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *