ریاض: تنظیم اسلامی کانفرنس (او آئی سی) نے بھی اب تنازعہ کشمیر میں مداخلت شروع کر دی اور اس ضمن میں او آئی سی کے چیف ایگزیکٹو یوسف بن احمد العثیمین نے ہندوستانی سفیر متعین سعودی عرب اوصاف سعید سے ملاقات کی۔ اس اخلاقی ملاقات میں او آئی سی کے سکریٹری جنرل کے حوالے سے کہا جاتاہے کہ انہوں نے کشمیر تنازعہ کے تصفیہ کے لیے پاکستان اور ہندوستان ے درمیان مذاکرات کے امکان کے بارے میں معلوم کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر فریقین رضامند ہوں تو جدہ کا جنرل سکریٹریٹ اس میں مدد کرنے تیار ہے۔یہ خاص ملاقات کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ او آئی سی سابق جموں و کشمیر ریاست کی نو تشکیل کے ہندوستان کے فیصلہ پر بارہا تنقید کر چکی ہے جس پر ہندوستان بھی کہہ چکا ہے کہ اسلامی تنظیم کو ایسے معاملات پر ،بشمول مرکزی علاقہ جموں و کشمیر، جو خالصتاً ہندوستان کے داخلی ہیں مداخلت کا کاوئی حق نہیں ہے۔
ہندوستان نے او آئی سی پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ اس نے خود کو پاکستان کی زبان بولنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔کہا جاتا ہے کہ ہندوستانی سفیر نے او آئی سی کے جنرل سکریٹری کو پھر یاد دہانی کرائی کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ۔ او آئی سی نے ایک بیان میں کہا کہ سکریٹری جنرل نے اوصاف سعید کا خیر مقدم کیا اورکئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ تبادلہ خیال میں او آئی سی سربراہ نے ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور مسئلہ کشمیر کی جانب توجہ د لائی اور کہا کہ او آئی سی کے وفد کو جموں و کشمیر بھیجنے کی تجویز بھی ہے۔ او آئی سی کو بھی امید ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین بات چیت دوبارہ شروع ہوگی۔ ہندوستانی سفیر اور او آئی سی سکریٹری جنرل سے ملاقات غیر معمولی بتائی جاتی ہے۔ تاہم اس معاملے پر ہندوستانی سفارت خانے اور نہ ہی وزارت خارجہ نے کوئی بیان جاری کیا ہے۔ کچھ سال پہلے ، ہندوستان کی اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات نے ہندوستان کو اس اجلاس میں مدعو کیا تھا۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ دعوت نامے کے احتجاج میں پاکستان نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔او آئی سی نے گذشتہ سال جون میں مسئلہ کشمیر پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ او آئی سی نے 1994 میں جموں و کشمیر کے معاملے پر ایک خصوصی گروپ تشکیل دیا تھا۔ اس گروپ میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں ہندوستان کے ساتھ کچھ تجاویز پیش کی گئیں۔ اس اجلاس میں آذربائیجان ، نائیجیریا ، پاکستان ، سعودی عرب اور ترکی نے شرکت کی۔ او آئی سی کے سکریٹری جنرل یوسف الاثمین نے کہا تھا کہ او آئی سی اسلامی سربراہی اجلاس ، وزرائے خارجہ کی کونسل اور جموں و کشمیر تنازعہ کو بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن طور پر حل کیا جانا چاہئے۔او آئی سی نے بھی آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کر رہے ہیں۔