5اگست2019وہ تاریخی دن ہے جب مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370ؒتم کر کے جموں و کشمیر کے باشندوں کے لیے ایک نیا سورج طلوع کیا اور آج کا دن اسی دفعہ کے خاتمہ کا ایک سال مکمل ہونے کا جشن منایا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل370 اور 35اے کی تنسیخ اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے عنوان سے دو علیحدہ مرکزی علاقوں میں تقسیم کا وزیر داخلہ امیت شاہ کے ذریعہ کیے گئے اعلان کے ایک سال بعد مرکز نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی کشمیر میں اب حالات معمول پر ہیں اور امن قائم ہو گیا ہے اور ترقی ہو رہی ہے۔
کشمیر کی خود مختاری ختم کرنے کے ایک سال بعد مرکز نے کامیابی کے ساتھ وسیع پیمانے پر احتجاجوں اور تشدد کا دور ختم کردیا اور اب ساری توجہ ہیلتھ سیکٹر، حکومتی کام کاج میں آسانی اور جمہوری طریقہ سے اقتدار کی مرکزی حکومت سے صوبائی حکومت کی جانب منتقلی پر مرکوز ہے۔
حکام کے مطابق آرٹیکل 370کی تنسیخ کے بعد سے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند لیڈروں کی مسلسل پکڑ دھکڑ اور پتھر بازی میں کمی تشدد کے رجحان میں کمی لانے کے کلیدی عوامل ہیں۔
گذشتہ ایک سال کے دوران علیحدگی پسند گروپوں کی جانب سے شاذو نادر ہی بند کی کال دی گئی ہے۔ کیونکہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) یٰسین ملک کی ہندوستانی فضائیہ کے عملہ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے 1990کے ایک مقدمہ میں گرفتار یاسین ملک اور 2007کے منی لانڈرنگ کیس میں جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی)کے شبیر شاہ جیسے ان کے اصل رہنماؤں کو حکومت کے ذریعہ گرفتار کر لیے جانے کے بعد یہ علیحدگی پسند گروپ مفلوج ہو گئے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2018میں پتھر بازی کے532 اور2019میں389واقعات ہوئے تھے جبکہ 2020میں صرف102ہی ہوئے ہیں۔جو کہ 2018کے مقبابلہ میں 73فیصد کم ہوئے ہیں۔