اسلام آباد:اگرچہ پاکستان نے بھی تسلیم کیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا اور طالبان کے قبضے سے پیدا ہونے والی صورتحال نے افغانستان کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم یہ بھی کہا کہ آج افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا طویل عرصے سے انتظار تھااور یہ اس کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے طالبان کو یہ مشورہ بھی دیا کہ دنیاسے پہچان اور مدد حاصل کرنے کے لیے اس کو سمجھداری سے کام لیتے ہوئے عالمی قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔ قریشی نے اسلام آباد میں چھٹے تھنک ٹینک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جاری اہم پیش رفت خطے اور دنیا کے لیے دور رس اثرات مرتب کرے گی۔
قبل ازیں قریشی نے بدھ کے روز افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کو غیر ذمہ دارانہ اور غیر منظم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مغربی ممالک طالبان سے بات چیت کرنے میں ناکام رہے تو وہاں خانہ جنگی پیدا ہو سکتی ہے۔ د قریشی نے افغانستان میں ممکنہ انتشار اور دہشت گردی کے دوبارہ پیدا ہونے کے خطرے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے بارے میں پاکستان کے خدشات کو یکسر اور غیر ذمہ دارانہ انداز میں پیش کیا گیا تھا۔پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ،افغانستان میں انتشار پھیل سکتا ہے اور اس سے ان تنظیموں کو جگہ ملے گی جن سے ہم سب خوفزدہ ہیں۔
ہم نہیں چاہتے کہ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کریں۔قریشی نے کہا کہ مغرب کو اب طالبان کی نئی حکومت کا امتحان لینا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغرب طالبان سے مذاکرات نہیں کرتا تو افغانستان ایک اور خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور خطے میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر پھیل سکتی ہے۔