Opposition has no concern about nation and nationalismتصویر سوشل میڈیا

گل بخشالوی

سپریم کورٹ نے نیب کے کردار پر سوال اٹھائے تو اپوزیشن کو بھی بے لگام بولنے کا موقع ملا حالانکہ ایسا نہیں جو اپوزیشن کے خود پرست سوچ رہے ہیں سپریم کورٹ جانتی ہے وہ چاہتی اور سوچتی ہے کہ وطن عزیز میں بد کرداروں کا انجام کب ،کیسے اور کیا ہو گا اس لئے سپریم کورٹ نے نیب کو خبردار کیا کہ تحقیقات کی گاڑی کو پہلے گیر سے نکال کر تیز رفتا ر گیر میں ڈالیں سپریم کورٹ کے ساتھ قوم بھی بخوبی جانتی ہے نیب کو پہلی بار کسی حکومت میں قوم کے بد کرداروں کے خلاف کاروائی کے لئے اختیارات ملے ہیں اس لئے کہ حکمران جماعت کے وزیرِ اعظم اپوزیشن سے خوفزدہ نہیں مولانا فضل الرحمان کی پہلی اے پی سی کی ناکامی کے بعد قوم جان گئی ہے کہ ان تلوں میں تیل نہیں گزشتہ دو سال میں اپوزیشن کے کئی مشترکہ اجلاس ہوئے میڈیا نے شور مچایا سب کا دل پشاوری ضرور ہوا لیکن حاصل کچھ نہ ہوا ۔حکومت نہ صرف اپوزیشن بلکہ اپنے اتحادیوں سے بھی خوف زدہ نہیں۔اتحادی بھی جانتے ہیں کہ حکمران جماعت کے وزیرِ اعظم کے شانے پر خدائی مخلوق کا ہاتھ ہے اس لئے کہ خدائی مخلوق کے ساتھ پاکستان کے عوام بھی جانتے ہیں کہ سابقہ دورِ حکمرانیوں میں آج کی اپوزیشن جماعتوں کا کیا کردار رہا ہے میڈیا مچائے شور یا چور مچائیں شور کچھ بھی نہیں ہونے والا اس لئے کہ وزیرِ اعظم کا دامن داغدار نہیں صاف ہے وہ خدا اور مخلوق،ِ خدا سے محبت میں پاکستان کے اس مقام کی طرف گامزن ہیں جس کا پاکستان کے عوام نے خواب دیکھا تھا

عمران خان کے اتحادی ایم کیو ایم بھی الطاف حسین کی طرح کچھ بولے تھے بلاول نے سنہرا دانہ بھی ڈالا تھا لیکن وہ پرانی تنخواہ پر آج بھی کام کر رہے ہیں بلوچستان کے اتحادی بولے تو اپوزیشن نے دھمال ڈالی لیکن کچھ بھی تو نہ ہوا، حکمران جماعت کی بڑی اتحادی مسلم لیگ ق کو بھی نیب نے ان کا گزشتہ کل یاد دلا دیا چوہدری برادران کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کے کیس کھل گئے جس سے اپوزیشن اور قوم کو اندازہ ہونا چاہیے کہ یہ دور اقرباءپروری کا نہیں ۔عمران خان پاکستان کے خوبصورت مستقبل کے لئے اپنے ایمان اور عقیدے پر یقین رکھتے ہیں اور ایسے لوگوں کی مدد غیب سے ہوا کرتی ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی قیادت ذاتیات میں اخلاقی آداب تک کو نظر انداز کر رہی ہے وہ اپنے پاﺅں پر خود کلہاڑی مار رہے ہیں

پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت امین اور صادق نہیں اس لئے پاکستان سے باہر ہے کیوں ؟ قوم بخوبی جانتی ہے پاکستان میں ان کے نمک خوار پارٹی کو زندہ رکھے ہوئے ہیں تحریکِ انصاف کئی ایک مشکلات کے باوجود برسرِ اقتدار ہے تیسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی ہے جس کے چیئر مین بظاہر تو بلاول ہیں لیکن ان کی ڈور ان کے والد آصف علی زرداری کے ہاتھ میں ہے بلاول سے ابتدا میں بڑی امیدیں تھیں لیکن وہ بھٹو ازم چھوڑ کر زرداری ازم کی راہ پر چل نکلے ہیں،

لگتا ہے بلاول کو علم نہیں کہ ان کی جماعت میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو زرداری کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتے وہ زرداری کی نسبت اپنے نظریات سے محبت کرتے ہیں بلاول بے نظیر بھٹو کے بیٹے ہیں لیکن نسل باپ کے خون سے چلتی ہے وہ چونکہ آ صف علی زرداری کا خو ن ہیں اس لئے پیپلز پارٹی کے وارث نہیں ہو سکتے پیپلز پارٹی کے اصل وارث میر مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر ہیں جو پیپلز پارٹی کی شہید قیادت سے محبت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی میں پاﺅں پر کھڑے ہو رہے ہیں اور وقت کا انتظار کر رہے ہیں

زرداری پارٹی کے کچھ اعلیٰ وفادار عہدیدار ظاہری طور پر بلاول کے ساتھ کھڑے ہیں جو بلاول کے تاریک سیاسی مستقل کے لئے اپنا کھیل کھیل رہے ہیں جب بلاول میڈیا اور قومی اسمبلی میں بولتے ہیں تو ہوش کی نسبت جوش کا مظاہر ہ کرتے ہوئے قومی ایشو پر بھی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی بولتے ہیں کلبھوشن کے مسلے پر ان کا اظہارِ خیال کسی طور بھی قومی مفاد میں نہیں تھا اس کے جواب میں وزیرِ قانو ن ڈاکٹر محمد فروغ نسیم کے قومی ا سمبلی میں انتہائی شائستہ خطاب پر تو جیو کے شاہزیب خانزادہ بھی پہلی باربولے اور خوب بولے شاہزیب خانزادہ کہتے ہیں کہ وفاقی وزیر قانون فرو غ نسیم نے ایوان میں کلبھوشن کے مسلے کو انتہائی بہتر انداز میں پیش کیا ماضی میں بھی اس ایشو پر سیاسی غلطی کی گئی تھی اب بھی غلط کیا جارہا ہے پاکستان کے خوبصورت مستقبل کے لئے ضروری ہے کہ ایسے ایشوز پر سیاست نہ کی جائے امید ہے بلاول اور خواجہ آصف کو یقین آ گیا ہو گا کہ ا پوزیشن ذاتیات میں قوم اور قومیت سے بے پرواہ ہے ۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات و نظریات ہیں ادارہ اردو تہذیب کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *