اسلام آباد:(اے یو ایس)پاکستان میں حزب اختلاف کی 11 جماعتوں کی وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی تحریک میں مزید شدت آگئی ہے اور اس سلسلے میں انہو ںنے اعلان کیا کہ ان جماعتوں کے تمام صوبائی وقومی اسمبلی کے ممبران 31دسمبر کو اپنا استعفیٰ جمع کرائیں گے۔
پیپلز ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے چلائی گئی یہ مہم کی قیادت مولانا فضل الرحمان کررہے ہیں اور مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی اور دوسری جماعتیں بھی شامل ہیں ان جماعتوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی بڑے بڑے جلسے منعقد کئے جس میں عمران خان کو ہٹانے کی مانگ کی گئی ہے ۔
ان ریلیوں کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے کئی بار خطاب کیا ۔ جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر عمران خان کی حکومت 31جنوری تک مستفیٰ نہیں ہوگی تو یہ تمام جماعیتیں اسلام آباد تک طویل مارچ کریں گے او راپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
ان انتخابی ریلیوں میں پہلی بار پاکستانی فوج کو بھی نشانہ بنا یا گیا ہے او ریہ کہا کہ فوج سےاسی معاملات میں مداخلت کرکے سےاسی نظام کو تہس نہس کرتی ہے یہاں تک کہ مریم نواز نے کہا کہ عمرا ن خان کی حکومت آئی ایس آئی چلاتی ہے جب کہ ان کے و الد نواز شریف نے فوجی سربراہ اور آئی ایس آئی پر الزام لگا یا کہ انہوں نے ان کی حکومت کو برطرف کرنے میں نما یا رول ادا کیا اور الیکشن میں دھندلیاں بڑے پیمانے پر کی تا کہ عمران خان کو وزیراعظم بنا یا جا ئے۔
حال ہی میں مینار پاکستان کے پاس ان جماعتوں نے ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا ۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس تحریک سے حکومت میں کھلبلی مچ گئی اور اس لئے وہ سینیٹ کے انتخابات فروری میں میں ہی کرانے کی بات کررہے ہیں۔
اگر اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیا تو ملک میں ایک سےاسی بحران پیدا ہوجائےگا جو حکومت کے لئے پریشانیاں کھڑا کردیں گی ۔
باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے کئی لیڈروں نے اپنا استعفیٰ پارٹی کے صدور کے پاس جمع کرایا ہے۔ سندھ کے وزیراعلی کے مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ بلاول بھٹو کو بھیج دیا ہے۔
پنجاب اور سندھ اسمبلی کے کئی ممبران نے پہلے ہی اپنے استعفیٰ پارٹی سربراہوں کو روانہ کئے ہیں۔ اس دوران مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کی اگلی حکمت عملی طے کرنے کے لئے مختلف سےاسی رہنماﺅں سے صلاح ومشورہ کررہے ہیں ا س سلسلے میں انہوں نے مریم نواز اور بلاول بھٹو سے مشورہ کیا ۔
مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے علاوہ جو سےاسی جماعتیں پی ڈی ایم میں شامل ہیں ا ن میں قومی وطن پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی ،جمعیة اہلدیث ،پختونخواہ ملی پارٹی اور نیشنل پارٹی بزنجو شامل ہیں۔
